غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر وقار خان

 

شوقِ حسن و ادا، دل لگی معذرت

ساقیا معذرت، مے کشی معذرت

 

میرا احساس عاری ہے جذبات سے

چشمِ نَم، سوزِ دل، بے بسی معذرت

 

قافلہ لوٹنے سے میں قاصر رہا

رہبرو معذرت، رہبری معذرت

 

میں بسر کر نہ پایا تجھے ڈھنگ سے

معذرت زندگی، زندگی معذرت

 

میری حالت کہیں درمیاں میں رہی

بے خودی معذرت، آگہی معذرت

 

مجھ کو دیر و حرم سے نہ فرصت ملی

اے خدائے جہاں بندگی معذرت

 

بس میں ہوتے ہوئے جان بخشی تمہیں

دشمنو معذرت، دشمنی معذرت

 

چال چلنا وقار اپنے بس میں نہ تھا

حرمتِ دوستاں ، دوستی معذرت۔

٭٭٭

 

حوصلہ کس قدر بڑھایا مرا

ساتھ چلنے لگا ہے سایہ مرا

 

روح میری بنا تو دی اُس نے

اور پتلا نہیں بنایا مرا

 

عاجزی نے کیا مجھے مغرور

علم نے ہی تو شک بڑھایا مرا

 

جھنجھلاہٹ میں مبتلا ہوں میں

کس کے ہونٹوں پہ نام آیا مرا

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے