کونین کی ہر شے میں وہی جلوہ نما ہے
جتنی بھی ہو توصیفِ خدا، حق ہے بجا ہے
یہ ابر، یہ کہسار، یہ صحرا، یہ گلستاں
جو کچھ بھی ہے سب اُس کا کرم اس کی عطا ہے
ہر گل کے تبسم میں عیاں حُسن ہے اُس کا
بلبل کے ترنم میں نہاں اس کی صدا ہے
ہر منزلِ دشوار کو کرتا ہے وہ آساں
وہ قادر مطلق ہے وہی عقدہ کشا ہے
وہ حسبِ طلب سب کو عطا کرتا ہے روزی
مومن ہے کہ کافر ہے، برا ہے کہ بھلا ہے
تحصیل زر و مال نہ شہرت نہ مراتب
اقبالؔ کا مقصود فقط اُس کی رضا ہے
٭٭٭