چٹکی میں ہر زمیں کو بناتے تھے آسماں
خوش فکر اس قدر تھے سلیمان با وقار
گویا نکالتے تھے ادب کے لیے زکوٰۃ
لیتے تھے ہند و پاک کے پرچے وہ بے شمار
وہ صاحب, صحیفۂ ’نورس‘ سے کم نہ تھے
جو بیجا پور جاتے تھے، ملتے تھے ان سے یار
وہ ہاتھ سو گئے تھے سرہانے دھرے دھرے
جن ہاتھوں نے دیے تھے زمانے کو شاہ کار
کرناٹکا سے لے کے سعودی عرب تلک
بلقیس بے سبا ہے تو ہدہد ہے سوگوار
ہرچند مل گئے ہیں وہ مٹی میں، پھر بھی ہے
قائم سخن کے ملک سلیمان کا خمار
2024 عیسوی
٭٭٭