اپنے آپ سے ملنے کی خواہش نہیں رہی ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی

وہ بڑے اچھے دن تھے

میں نے سوچا اپنا تعارف خود کرواؤں۔ اپنے آپ سے جا کر ملوں

لیکن نہیں۔

اس آرزو میں

خود کو کھو کر سب سے ملتا رہا

(خواہ مخواہ)

اُنہیں دیکھا۔ پرکھا

صحیح یا غلط۔ اُن کے بارے میں بڑی حاکمانہ

میری اپنی ایک رائے تھی

اور پانے بارے میں ……

کچھ نہیں

 

لیکن میں نے اپنے ساتھ وقت ہی کہاں گزارا

ماں، باپ، بھائی بہن

بیوی بچے

دفتر

گھر لوٹتے ہوئے بس میں بیٹھے بیٹھے کمر دُکھنے لگتی تھی۔

 

اور اب۔

اب میرے پاس وقت ہی وقت ہے

لیکن ان لوگوں سے ملتا ہوں

جن سے کوئی کام، کوئی ضرورت ہو

(ضرورت کیا، بس عادت سی ہو گئی ہے)

اپنے آپ سے ملنے کی خواہش ہی نہیں رہی

کبھی سامنا ہو بھی جائے

تو آئینے میں چھپ جاتا ہوں

٭٭٭

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے