جب میں روتا ہوں۔ ۔ ۔ وشنو پد سیٹھی/سہیل اختر

 

اڑیا سے ترجمہ

 

میرے اندر کوئی

ہونا چاہتا ہے محوِ گفتگو

کسی نا معلوم زبان میں

باتیں کرنا چاہتا ہے مجھ سے

زخمی اور گداز احساسات کے بارے میں

اور اس آواز کو میرے علاوہ

نہیں سن پاتا کوئی اور

 

یہ خاموش الفاظ ہیں

کہے ہوئے اور ان کہے جملوں کے درمیان

جنہیں کہنے والا

کسی کی سماعت کا خواہش مند ہے

اس کی کوشش ہے کہ محفوظ ہو جائیں یہ الفاظ

 

جب اشک بہتے ہیں رخسار پر

سماعتوں سے ٹکرا کر

لوٹ جاتے ہیں سوالات بے جواب

جیسے سر پٹکتی ہیں پاگل موجیں سنگلاخ ساحل پر

 

بڑی راحت ملتی ہے رونے سے

میری روح ہوتی ہے محوِ گفتگو مجھ سے

اور شدّتِ احساس کی گرمی سے

پگھل جاتے ہیں نا انصافیوں کے شکوے

 

مجھے پاک کر دیتے ہیں

یہ مکالمے

کم ہو جاتی ہیں تلخیاں

نھر جاتے ہیں نا انصافیوں کے غم

 

لیکن وہ آواز

میعادِ سزا پوری کرنے کی خاطر

ہو جاتی ہے تحلیل

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے