غزلیں۔ ۔ ۔ فریاد آزر

آزما کر عالمِ ابلیس کے حربے جدید ہو گئے قابض مری صدیوں پہ کچھ لمحے جدید دفن کر دیتا تھا پیدا ہوتے ہی عہدِ قدیم رحم ہی میں مار دیتا ہے اسے دورِ جدید ننھا کمپیوٹر! قلم، کاپی، کتابوں کی جگہ اِس قدر سوچا نہ تھا ہو جائیں گے بستے جدید ہو گیا محروم بینائی Read more about غزلیں۔ ۔ ۔ فریاد آزر[…]

غزلیں۔ ۔ ۔ فریاد آزر

    برے حالات ہیں، اچھا نہیں ہونے دیتے اب مجھے بھی مرے جیسا نہیں ہونے دیتے   ہر گھڑی کا م میں مصروف رکھا کرتے ہیں میرے بچے مجھے بوڑھا نہیں ہونے دیتے   بیج نفرت کے وہ بوتے ہیں سیاست کے دلال جو کسی کو بھی کسی کا نہیں ہونے دیتے   پہلے Read more about غزلیں۔ ۔ ۔ فریاد آزر[…]