عاطف ملک
شوق وہ ہے کہ انتہا ہی نہیں زخم ایسا ہے، کچھ دوا ہی نہیں دم نکل جائے اتنا دم ہی کہاں! اور جینے کا آسرا ہی نہیں یک بہ یک وار دوستوں کے سہے ایسابا ظرف تھا، مڑا ہی نہیں میں یہ کہتا ہوں مان جا اب تو! اس کی ضد ہے کہ وہ خفا Read more about عاطف ملک[…]