تکنیک ۔۔۔ شبیر ناقد

کاکلِ  ہستی کبھی سلجھے نہیں جیسے اب الجھے کبھی  الجھے   نہیں اپنے من میں تو ہے غم سنسار کا آئینہ اس  کو  نہ سمجھو یار کا کیا ہمیں نسبت جہانِ عشق سے کہ دور ٹھہرے ہیں فسونِ فسق سے زندگی سے بارہا دھوکے ملے ہم کو دردو رنج کے تحفے ملے پیار ہم کرتے رہے Read more about تکنیک ۔۔۔ شبیر ناقد[…]

دسمبر ۔۔۔ شبیر ناقد

دسمبر بہت غم دسمبر نے مجھ کو دیے ہیں دسمبر کی آغوش میں سانحے  ہیں اسی میں   ہیں کچھ حسرتوں کے فسانے مرے زخم گہرے  ہیں ارمان پھیکے   ہیں صدمے اجاگر اذیت جواں ہے دسمبر نے بخشی مسرت کہاں ہے؟ دسمبر میں ہے سالِ  رفتہ کی بپتا دسمبر نے وہ نقش ہستی پہ چھوڑے Read more about دسمبر ۔۔۔ شبیر ناقد[…]