شاہد ماکلی

تمثیل میں یہ سین بھی لے آنا پڑا ہے پرچھائیں کو پرچھائیں سے مروانا پڑا ہے کم روشنی سے کام مرا چلتا نہیں تھا آخر مجھے دو کرنوں کو ٹکرانا پڑا ہے ممکن ہے کہ یوں راہ کی بہتر سمجھ آئے خود کو کہیں آغاز میں لے جانا پڑا ہے اُس خواب کی کل عمر Read more about شاہد ماکلی[…]