میں کسی کا نہیں ۔۔۔ دیوی ناگرانی

جس قانون کی تعمیل قدرت کرتی ہے، وہ ہم پر بھی لازمی ہوتا ہے۔ سورج روز صبح اگتا ہے، شام کو غروب ہو جاتا ہے، دوسرے دن نکلنے کے لئے۔ انسان جو پیدا ہوا ہے وہ ضرور ہی مرے گا، یہ بھی پتہ ہے۔ اس میں کوئی نئی بات تو ہے نہیں! تو نئی بات Read more about میں کسی کا نہیں ۔۔۔ دیوی ناگرانی[…]

اپنا گھر (ہندی کہانی)۔۔۔ دیوی نانگرانی/عامر صدیقی

زندگی ایک طویل کہانی ہے، جس میں جھلساتی دھوپ بھی ہے، گھنی چھاؤں بھی ہے، اس کے پھیلے سایوں میں خوشی، غمی کے تانے بانے سے بُنی داستانیں بھی ہیں۔ یہ داستانیں کبھی ان سایوں سے بھی طویل ہو گئی ہیں، تو کبھی چھوٹی رہیں، کبھی مختصر سی اور تو کبھی نقطہ برابر ہی رہیں، Read more about اپنا گھر (ہندی کہانی)۔۔۔ دیوی نانگرانی/عامر صدیقی[…]

دیوی ناگرانی

شبنمی ہونٹ نے چھوا جیسے کان میں کچھ کہے ہوا جیسے لے کے آنچل اڑی ہوا کچھ یوں سیر کو نکلی ہو صبا جیسے اس سے کچھ اس طرح ہوا ملنا مل کے کوئی بچھڑ رہا جیسے اک طبیعت تھی ان کی، اک میری میں ہنسی ان پہ بل پڑا جیسے لوگ کہہ کر مکر Read more about دیوی ناگرانی[…]