اُس پار ۔۔۔ الیاس بابر اعوان

شام کے سُرخ پرندے اترنے سے قبل اُسے اُس پار پہنچنا تھا ، اُدھر جہاں پیلی دھوپ کی سرسوں کے کھیت تھے۔ نیلے لشکتے پانی ، جیسے ٹاس میں بھری کوری پیاس جو اُدھر سے وہ اپنی آنکھوں میں بھر کر اِدھر لے آیا تھا ، اور اک عمر توں وڈی آس۔ پنڈ پہ اخیری Read more about اُس پار ۔۔۔ الیاس بابر اعوان[…]

غزلیں۔ ۔ ۔ الیاس بابر اعوان

یہ جو ترتیب سے بنا ہوا میں ایک مدت میں راستہ ہوا میں   لوگ آتے تھے دیکھنے مجھ کو ایسے پتھر سے آئنہ ہوا میں   کیا خبر کب نظر میں آ جاؤں شور میں ایک بولتا ہوا میں   اب تو پہچان میں نہیں آتا تیری دیوار سے جَڑا ہوا میں   شہر Read more about غزلیں۔ ۔ ۔ الیاس بابر اعوان[…]