باکرہ

  اُس کی اُبلی ہوئی آنکھوں میں ابھی تک ہے چمک اور سیاہ بال ہیں بھیگے ہوئے خوں سے اب تک تیرا فرمان یہ تھا اِس پہ کوئی داغ نہ ہو سو یہ بے عیب اچھوتا بھی تھا اَن دیکھا بھی بے کراں ریگ پہ سرگرم لہو جذب ہوا دیکھ چادر پہ مری ثبت ہے Read more about باکرہ[…]

سہیلؔ غازی پوری: وسیع الموضوعات شاعر ۔۔۔ شبیر ناقدؔ

اقلیمِ شعر و سخن فاخر و نازاں ہے کہ اسے اعلیٰ پائے کے شعرا میسر آئے جن کے تخلیقی جواہر پاروں کی بدولت آج شہری تاریخ مالا مال ہے فکر و فن کے مشاہیر نئی نسلوں کے لیے مینارِ نور کی طرح ہوتے ہیں چند ایک موضوعات و اصناف پر تو ہر شاعر طبع آزمائی Read more about سہیلؔ غازی پوری: وسیع الموضوعات شاعر ۔۔۔ شبیر ناقدؔ[…]

غزل ۔۔۔ حامدی کاشمیری

نگاہ شوق کیوں مائل نہیں ہے کوئی دیوار اب حائل نہیں ہے سحر دم ہی گھروں سے چل پڑے سب کوئی جادہ کوئی منزل نہیں ہے سبھی کی نظریں ہیں کشتی کے رخ پر مگر اس بحر کا ساحل نہیں ہے کریں کس سے توقع منصفی کی کوئی ایسا ہے جو قاتل نہیں ہے ٭٭٭

غزلیں

کبھی دھنک سی اُترتی تھی ان نگاہوں میں وہ شوخ رنگ بھی دھیمے پڑے ہواؤں میں   میں تیز گام چلی جا رہی تھی اس کی سمت کچا ہے عجیب تھی اس دشت کی صداؤں میں   وہ اک صدا جو فریبِ صدا سے بھی کم ہے نہ ڈوب جائے کہیں تُند رو ہواؤں میں Read more about غزلیں[…]

پتھر کی زبان

اسی اکیلے پہاڑ پر تو مجھے ملا تھا یہی بلندی ہے وصل تیرا یہی ہے پتھر مری وفا کا اجاڑ، چٹیل، اداس، ویراں مگر میں صدیوں سے، اس سے لپٹی ہوئی کھڑی ہوں پھٹی ہوئی اوڑھنی میں سانسیں تری سمیٹے ہوا کے وحشی بہاؤ پر اڑ رہا ہے دامن سنبھال لیتی ہوں پتھروں کو گلے Read more about پتھر کی زبان[…]

فہمیدہ ریاض: تانیثیت کی علم بردار ۔۔۔ غلام شبیر رانا

فہمیدہ ریاض کا شمار پاکستان میں تانیثیت کی بنیاد گزار خواتین میں ہوتا ہے۔ فہمیدہ ریاض سے مل کر زندگی سے پیار ہو جاتا تھا۔ زندگی بھر خواتین کے حقوق کے لیے جد و جہد کرنے والی اس پر عزم ادیبہ نے تانیثیت کے بارے میں جو واضح موقف اختیار کیا وہ تاریخ کا ایک Read more about فہمیدہ ریاض: تانیثیت کی علم بردار ۔۔۔ غلام شبیر رانا[…]

رضو باجی ۔۔۔۔ قاضی عبد الستار

  سیتا پور میں تحصیل سدھالی اپنی جھیلوں اور شکاریوں کے لیے مشہور تھی۔ اب جھیلوں میں دھان بویا جاتا ہے۔ بندوقیں بیچ کر چکیّاں لگائی گئی ہیں، اور لایسنس پر ملے ہوئے کارتوس ’’بلیک‘‘ کر کے شیروانیاں بنائی جاتی ہیں۔ یہاں چھوٹے چھوٹے قصبوں کا زنجیرا پھیلا ہوا تھا، جن میں شیوخ آباد تھے Read more about رضو باجی ۔۔۔۔ قاضی عبد الستار[…]

قاضی عبد الستارکی افسانہ نگاری اور ‘‘پیتل کا گھنٹہ’’ کا تجزیاتی مطالعہ ۔۔۔ صغیر افراہیم

  تمہید _______   ۱۹۴۷ء سے پہلے کے افسانوں کا واضح مقصد یہ تھا کہ ان کے ذریعے انسانی ذہن کو تبدیل کیا جائے اور اسے سیاسی، سماجی اور معاشی نا برابری کے برتا ؤ کے خلاف تیار کیا جائے لہٰذا تقسیم ہند تک جن موضوعات پر خوب لکھا گیا وہ غلامی کی زنجیریں توڑنے Read more about قاضی عبد الستارکی افسانہ نگاری اور ‘‘پیتل کا گھنٹہ’’ کا تجزیاتی مطالعہ ۔۔۔ صغیر افراہیم[…]

غزلیں ۔۔۔ سہیلؔ غازی پوری

  فصیل ہجر پر اترا ہے مہتاب شناسائی چمک اٹھا ہے اک مدت کے بعد ایوان تنہائی   لکھا جو کچھ ہے دیواروں پر وہ پڑھنے سے کیا حاصل ادھر سے پھیر لو نظریں یہی ہے شرط دانائی   میں اپنی ذات کے اندر اگر خوش ہوں تو پھر مجھ کو پریشاں کسی طرح باہر Read more about غزلیں ۔۔۔ سہیلؔ غازی پوری[…]

پتھر کی زیان ۔۔۔ شاہ محمد مری

  میں نے حساب لگایا تو اندازہ ہوا کہ میں آٹھویں نویں جماعت میں ہوں گا جب پتھر کی زبان (1966) میں شائع ہوئی تھی۔ اور وہ (فہمیدہ ریاض) تو اس قدر کم سن تھی۔ جی ہاں فہمیدہ ریاض نو خیز عمر میں صاحب دیوان ہو گئی۔ میوز مہربان تو اس پر شروع سے رہا۔ Read more about پتھر کی زیان ۔۔۔ شاہ محمد مری[…]