غزلیں ۔۔۔ راحیل فاروق

  کسے خبر تھی یہ تیور ہنر کے نکلیں گے ہمی پہ قرض ہمارے جگر کے نکلیں گے   مچل رہے ہیں جو ارمان ایک مدت سے ستم ظریف گنہگار کر کے نکلیں گے   گراں ہے نرخ بہت نعرۂ انالحق کا گلی گلی سے خریدار سر کے نکلیں گے   اصولِ عشق میں گویا Read more about غزلیں ۔۔۔ راحیل فاروق[…]

غزل ۔۔۔ مسلم نواز

دل کو تڑپایا مرے اُس نے اشارہ کر کے تھا میں تنہائی میں احباب سے پردہ کر کے   میں سمندر تھا تو ندیاں بھی ملا کرتی تھیں اپنی اوقات نظر آئی ہے قطرہ کر کے   حالِ دل کون سنے کس کو یہاں ہے فرصت مل گئی راحتِ دل آنکھ کو دریا کر کے Read more about غزل ۔۔۔ مسلم نواز[…]

غزل ۔۔۔ اصغر شمیم

وقت ایسا بھی ایک آتا ہے ساتھ سایہ بھی چھوڑ جاتا ہے   ساری دنیا کو جیتنے والا اپنے بچوں سے ہار جاتا ہے   اپنا کہنے کو ہیں سبھی لیکن کون رشتہ یہاں نبھاتا ہے   دینے والے نے تو دیا سب کچھ دینے والا بھی یاد آتا ہے   میرا بچہ ہے ہوشیار Read more about غزل ۔۔۔ اصغر شمیم[…]

غزلیں ۔۔۔ ملک حبیب

اُداس لَمحوں کو آخر تَمام کر دُوں گا تِرے خَیال کی دُنیا میں شام کر دُوں گا   بس ایک جان ہی باقی تھی آج اُس کو بھی میں درد بیچنے والوں کے نام کر دُوں گا   جِسے یہ زُعم کہ رکھتا ہے آنکھ میں مستی نَظر سے اُس کو گِرا کر غُلام کر Read more about غزلیں ۔۔۔ ملک حبیب[…]

غزلیں ۔۔۔ سید کاشف

حسین پھول خطا کے، ندامتوں کی چبھن ! تمام عمر کی مِحنت ہے ، یہ مہکتا چمن!​   یہ ہے سیاستِ دوراں، یہاں وہ رہبر ہے کہ جس کو جانتے ہیں سب، کہ ہے کھلا رہزن!   میں بچ کے شہرِ فِتَن سے تو آ گیا، لیکن گنوا کے خواب، کرا کے لہو لہان بدن! Read more about غزلیں ۔۔۔ سید کاشف[…]

غزلیں ۔۔۔ عرفان ستار

مقابلے پہ مرے خود مرے سِوا کوئی ہے؟ نبرد ِ ذات سے بڑھ کر بھی معرکہ کوئی ہے؟   کوئی تو ہے مجھے میرے خلاف کرتا ہُوا سوال یہ ہے وہ میں ہوں کہ دوسرا کوئی ہے   تماشا ختم ہُوا تو کوئی نہ ہوگا یہاں یہ لوگ دیکھنے والے ہیں، سوچتا کوئی ہے؟   Read more about غزلیں ۔۔۔ عرفان ستار[…]

غزلیں ۔۔۔ سعید خان

  خواب لکھنا کبھی خواہشوں کے نگیں چھان کر دیکھنا آگیا عشق میں ہم کو تپتی زمیں چھان کر دیکھنا   اب کے سوچا ہے دل کی ہتھیلی کہیں اور کھولیں گے ہم تیرے کوچے میں خاکِ مقدّر نہیں چھان کر دیکھنا   ماورائے سفر کا لکیروں کے جنگل سے کیا واسطہ عشق والوں نے Read more about غزلیں ۔۔۔ سعید خان[…]

غزلیں ۔۔۔ اشرف نقوی

اُلجھے ہوئے لفظوں کے معانی کی طرح ہوں میں شہرِ محبت میں کہانی کی طرح ہوں   اُتری ہے کوئی شام مضافاتِ بدن میں دوچار گھڑی لمحہء فانی کی طرح ہوں   دریا میں بہاؤ ہے مِرا آب کی صورت صحرا میں سرابوں کی روانی کی طرح ہوں   تجھ کو بھی کوئی کام نہیں Read more about غزلیں ۔۔۔ اشرف نقوی[…]

غزلیں ۔۔۔ فریاد آزر

جہاں کے واسطے   سامانِ عبرت کر رہے ہیں ہم   اپنے نفس کی ایسی   اطاعت کر رہے ہیں   کسی کو ایک ہی   سجد ہ میں جنت مل گئی ہے مگر کچھ لوگ صدیوں سے عبادت کر رہے ہیں   ابھی فرصت نہیں مرنے کی تیاری کی ہم کو ابھی ہم   لوگ جینے   کی حماقت کر Read more about غزلیں ۔۔۔ فریاد آزر[…]

غزلیں ۔۔۔ جلیل حیدر لاشاری

  ابر پیاسوں کے لیے جتنا بھی مینہ برسائے گا کچھ زمیں پی جائے گی، کچھ آسماں لے جائے گا   مہرباں جتنا بھی دریا ہو مگر میرا نصیب پیاس کا صحرا کہیں سے ڈھونڈ کر لے آئے گا   اس قدر ہلکان مت ہو ڈھونڈنے میں اس کو تُو بے طلب یونہی کہیں اک Read more about غزلیں ۔۔۔ جلیل حیدر لاشاری[…]