غزلیں۔ ۔ ۔ کاوش عباسی
شرار دل کو تا چشم آنے کی مہلت نہیں ملتی مَیں رونا چاہتا ہوں، رونے کی فرصت نہیں ملتی مِری اُن سوختہ تنہائیوں میں کتنے سورج تھے چمکتی جلوتوں میں بھی یہ کیفیّت نہیں ملتی محبّت، سر خوشی، تسکیں، مجھے بھی اچھے لگتے ہیں پَر اِن روشن ستاروں سے مِری قسمت نہیں ملتی Read more about غزلیں۔ ۔ ۔ کاوش عباسی[…]