ایک نظم ۔۔۔ احمد فرہاد
تارا تارا یہ کہتا ہے رات ڈھلے گی رات کے ماتھے پر لکھا ہے رات ڈھلے گی صبح پرستو خواب بدستو نور کے رستو تم نے بس یونہی چلنا ہے رات ڈھلے گی رات نے آخر کو ڈھلنا ہے رات ڈھلے گی ٭٭٭
تارا تارا یہ کہتا ہے رات ڈھلے گی رات کے ماتھے پر لکھا ہے رات ڈھلے گی صبح پرستو خواب بدستو نور کے رستو تم نے بس یونہی چلنا ہے رات ڈھلے گی رات نے آخر کو ڈھلنا ہے رات ڈھلے گی ٭٭٭
یہ اپنی مرضی سے سوچتا ہے، اسے اُٹھا لو ’’اُٹھانے والوں‘‘ سے کچھ جُدا ہے، اِسے اُٹھا لو وہ بے ادب اس سے پہلے جن کو اُٹھا لیا تھا یہ ان کے بارے میں پوچھتا ہے، اِسے اُٹھا لو اسے بتایا بھی تھا کہ کیا بولنا ہے، کیا نہیں مگر یہ اپنی ہی Read more about غزلیں ۔۔۔ احمد فریاد[…]
یہ افسانہ واٹس اپ گروپ ’بزم افسانہ‘ میں پیش کیا گیا تھا جہاں اس پر گفتگو کی گئی۔ یہ گروپ مشہور افسانہ نگار سلام بن رزاق کی زیر پرستی فعال ہے۔ زیر نظر تبصرے واٹس گروپ میں زمانی اعتبار سے ہی دئے جا رہے ہیں، یعنی جس ترتیب سے احباب نے اپنی آراء دی ہیں، Read more about بادِ صبا کا انتظار ۔۔۔ سید محمد اشرف؛ اور اس پر آراء[…]
اگر ہم بیش تر شاعروں، ادیبوں، علماء، حکماء یا محض ان پڑھ لیکن تخلیقی مزاج کے حامل لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ہمیں ان کے کردار میں ایک طرح کی بوالعجبی بہر حال ملے گی۔ وہ مشرق ہو یا مغرب، غالب ہوں یا ایڈگر ایلن پو یا ہم اپنے آس پاس ہی Read more about میرے تخلیقی محرکات ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]
پہلے گھر ہوتے تھے اب تو ٹی۔ وی، گیس کے چولہے، ریفریجریٹر قالینوں کے بیچ میں ہی رہنا ہے یہ بھی ٹھیک ہے۔ دُنیا بدلی ہم بھی بدلیں۔ کبھی کبھی تو ہم کو اپنا یہ بدلا بدلا رُوپ بھی اچھّا لگتا ہے جب کچھ دِن کو (سسرال سے ) دیباؔ ، اُس کا دُولہا Read more about مجھے گھر یاد آتا ہے ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]
اشکوں سے بہ رنگِ آب ہم نے دریا کو لکھا سراب ہم نے ہم خود سے سوال کر رہے تھے لو۔ ڈھونڈ لیا جواب ہم نے دیکھا نہیں اس کو کتنے دِن سے انگلی پہ کیا حساب ہم نے اب اپنی نگاہ درمیاں ہے دیکھا تجھے بے نقاب ہم نے کیا کیا نہ ہمارے Read more about غزل ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]
آؤ بچپن کی ان سنہری وادیوں میں چلیں شاید وہاں میرے خوب صورت بھیا مل جائیں دو ننھے قدموں کے نشان گھاس پر موجود ہوں ایک رومال جس پر ٹیڑھے میڑھے حروف میں پنسل سے میں نے اپنا نام لکھا تھا اور باجی نے سرخ اور نیلے ریشم سے کاڑھا تھا باجی۔ جو، اب Read more about سفید تحریر ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]
مجھے صدا دے کبھی مجھے اتنی دور سے صدا دے کہ تیری آواز کے تعاقب میں گھر سے نکلوں تو جنگلوں، وادیوں، پہاڑوں کا کارواں میرے ساتھ نکلے ہزار سمتوں کے ہاتھ میں ساعتوں کے نیزے جو میری آنکھوں میں بازوؤں میں گڑے ہوئے ہیں۔ ٹٹول کر اپنے جسم آنکھوں سے ایک ایک نیزہ Read more about مجھے صدا دے ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]
یوں نہ پاگل بنو، اداس نہ ہو اپنے اشکوں کو تم بھی پی لینا میں بھی جیتا ہوں، تم بھی جی لینا تمہیں کھونا بھی تم کو پانا ہے یوں بھی جینے کو چاہئے کوئی غم تمہیں کھونا تو اک بہانہ ہے ہجر کی رات ڈھل گئی اب تو غم نئی صبح لے کے Read more about سمجھوتہ ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]
’’تم سے کتنی بار کہا ہے اک اچھی سی ساڑی لادو ببو کی موٹر کا پہیہ ٹوٹ گیا ہے … وہ بنوا دو‘‘ ’’تم کہتے تھے اس پہلی پر سونے کے کنگن لاؤں گا یہ گجرا کتنا سندر ہے، میرے ہاتھ آٹے میں سنے ہیں لو تم ہی پہنا دو‘‘ کیسے خواب دکھاتی ہو Read more about اندھے خواب ۔۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]