شادؔ عارفی کے معاشقے اور اُن کا تخلیقی ردّ عمل ۔۔ ڈاکٹر مظفر حنفی

شادؔ عارفی کے معاشقے اور اُن کا تخلیقی ردّ عمل   ڈاکٹر مظفر حنفی ساتھ کھیلے کی محبت بڑھ کے بن جاتی ہے عشق اس سے زائد عشق کا اے شادؔ میں قائل نہیں شادؔ عارفی نے دو بار عشق کیا اور دونوں مرتبہ ناکامی کا منہ دیکھا۔ پہلا عشق بلوغت سے قبل شروع ہوا Read more about شادؔ عارفی کے معاشقے اور اُن کا تخلیقی ردّ عمل ۔۔ ڈاکٹر مظفر حنفی[…]

اردو ادب میں شاد عارفی کا مقام ۔۔ ڈاکٹر منظر حنفی

اُردو ادب کی مختلف اصنافِ سخن میں شاد عارفی نے جو کارنامے انجام دیے ہیں اور اضافے کیے ہیں اُن کی نوعیت ، انفرادیت ، افادیت اور مقدار کو ذہن میں رکھیے تو شادؔ کے ہاں میدانی دریاکاسا پھیلاؤ اور پہاڑی ندی کا زور شور نظر آتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ میدانی دریا پھیل کر بہتا ہے اس لیے اُس میں اُتھلا پن اور پایابی آ جاتی ہے اور پہاڑی ندی زور شور سے بہتے ہوئے اپنا ذخیرۂ آب خارج کر کے بہت جلد خشک ہو جاتی ہے لیکن شادؔ عارفی کے فن میں پھیلاؤ کے باوجود گہرائی ہے۔ یہ گہرائی کانچ جیسے شفاف پانی کی سی گہرائی ہے جوسطحِ آب سے دیکھنے والوں کو پایا بی کے وہم میں مبتلا کر دیتی ہے لیکن اس میں اُترا جائے تو تھاہ نہیں ملتی اور اس کا طوفانی بہاؤ قدموں کو ٹکنے کی مہلت نہیں دیتا۔ فن کا یہ گہرا پاٹ دار اور تند و تیز دریا مسلسل پینتالیس سال تک پوری آن بان، تمکنت، بانکپن اور زور شور کے ساتھ بہتا رہا لیکن اس کے تخلیقی سوتے اتنے ذخّار تھے کہ ہمیشہ خطرے کے نشان کو چھوتا رہا۔

شاگردانَ شاد عارفی

 شاگردانِ شادؔ عارفی ۱۔ آزاد، مسرّت حسین ۲۔ اختر اشرفی ۳۔ اشرف، عبد الرحمن ۴۔ اظہر، افضل حسین ۵۔ انجم عارفی ۶۔ بلیغ رام پوری، بلیغ الرحیم ۷۔ تاج، کرتار سنگھ ۸۔ تنہا، سمیع اللہ خاں ۹۔ جاوید کمال، واجد علی خاں ۱۰۔ جذبی، محمود حسن ۱۱۔ جگر عارفی ۱۲۔ حبیب سارودی ۱۳۔ خلیل رام پوری، Read more about شاگردانَ شاد عارفی[…]

شخصیت — شاد عارفی ۔۔۔ ڈاکٹر مظفر حنفی

’’ میں انتہا پسند واقع ہوا ہوں ‘‘۔
اپنی نظموں کے مجموعہ ’’ اندھیر نگری‘‘ میں شاد عارفی کا مندرجہ بالا اعتراف اُن کی شخصیت کے تجزیے میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ کلام کے آئینہ خانے میں تو شادؔ کے ہاں ذات کو کائنات میں پھیلا دینے والی روش اختیار کی گئی ہے اور شاعری میں وہ آپ بیتی کوایسے انداز میں کہہ گزرنے کا سلیقہ رکھتے ہیں کہ وہ جگ بیتی نظر آنے لگے۔

شاد عارفی — سوانح حیات — ڈاکٹر مظفر حنفی

شادؔ عارفی۔۔ سوانح حیات  ڈاکٹر مظفر حنفی انیسویں صدی میں رام پور کامدرسۃالعالیہ ایک مستند مدرسہ تھا جس میں مولوی فضل حق جیسے اساتذہ موجود تھے۔ افغانستان کے علاقہ یاغستان کے قبیلہ ڈوڈال اور زّڑ سے تعلق رکھنے والے خان سیّد ولی خاں اور بعد ازاں انھیں کے توسط سے اُن کے عزیز خان محمد Read more about شاد عارفی — سوانح حیات — ڈاکٹر مظفر حنفی[…]

انتخابِ کلامِ احمد ہمیش

کچھ چیزیں مجھ سے باتیں کرتی ہیں     چائے کی ٹوٹی پیالی مجھے اٹھا لو مجھے کسی یادگار جگہ پر رکھ دو میں تم سے الگ نہیں ہوں میں تو خود ان ہونٹوں پر ادھوری رہی جنہیں تم چوم نہ سکے میں تو خود ان ہاتھوں سے چھوٹ گئی جنہیں تم تھام نہ سکے Read more about انتخابِ کلامِ احمد ہمیش[…]

نثری شاعری کا ماخذ ۔۔ احمد ہمیش

   دراصل نثری شاعری کا ماخذ چاروں وید ہیں اور ویدوں کے زمانے کے انتہائی قدیم ہونے کا تعین لوک مانیہ گنگا دھر تلک، وہٹنے اسکاڈر اور جیکوبی جیسے ودوانوں نے کیا ہے، ان کے مطابق ویدوں کا زمانہ چار ہزار پانچ سو مسیح قبل ہے مصر چین اور یونان کے تمدن و تہذیب کی Read more about نثری شاعری کا ماخذ ۔۔ احمد ہمیش[…]

احمد ہمیش: کیا لوگ تھے جو راہ جہاں سے گزر گئے ۔۔ غلام شبیر رانا

  پاکستان  میں اردو کے ممتاز افسانہ نگار اور اپنے دعوے کے مطابق اردو میں نثری نظم کے بانی احمد ہمیش کا  اتوار8۔ ستمبر 2013کی شام انتقال ہو گیا۔ مسجد بابا موڑ نارتھ کراچی  میں ہزاروں افراد اردو زبان و ادب کے اس رجحان ساز ادیب کی نماز جنازہ میں شریک ہوئے اور اسے آنسوؤں اور Read more about احمد ہمیش: کیا لوگ تھے جو راہ جہاں سے گزر گئے ۔۔ غلام شبیر رانا[…]

احمد ہمیش۔۔ میری کچھ یادیں ۔۔ مصحف اقبال توصیفی

میرے بچپن کے دوست عبدالحمید خاں (جو بہت پہلے ہمیش ہی کی طرح کراچی کے ہو رہے) نے جب مجھے فون پر احمد ہمیش کے انتقال کی خبر سنائی تو مجھے دھچکا سا لگا۔ میں نے پوچھا ’’کیسے؟‘‘ تو بولے آج ہی (۱۰ ستمبر) کے ’ڈان‘ میں یہ خبر آئی ہے۔ میں نے کہا اخبار Read more about احمد ہمیش۔۔ میری کچھ یادیں ۔۔ مصحف اقبال توصیفی[…]