تسبیحِ محمدﷺ میں یوں مصروف قلم ہو
’’الہام کی رم جھم‘‘ ہو، تصور میں حرم ہو
رنگوں میں دھلے حرف ہوں، خوشبو میں بسے لفظ
اندازِ ثنا ہم سرِ معیارِ ارم ہو
ہر شے میں تراﷺ عکس ابھارا ہے خدا نے
تخلیقِ بہاراں ہو کہ ترتیبِ ارم ہو
تخلیقِ دو عالم ہو کہ ہو نغمۂ توحید
زمزم ہو کہ کوثر ہو، وہ ہستی کہ عدم ہو
تشکیلِ جہاں سے بھی یہ پہلے ہوا فیصل
گردوں سے بھی اونچا تریﷺ عظمت کا علم ہو
جو فعل ہو اُنﷺ کا، وہی دستورِ شریعت
کہہ دیں جو محمدﷺ، وہی تقدیرِ امم ہو
ہو راہِ حرم میں یہ فلک ناز کفِ خاک
خوش بختیِ عالم بھی یوں ہمراہِ قدم ہو
اک خوابِ مسلسل ہے کہ طیبہ میں رہوں میں
ہر لفظ مرا مدحِ محمدﷺ میں رقم ہو
٭٭٭