لفظ نما ۔۔۔ طارق غازی

طناز

طَن ۰ نَا ۰ ز (ن مشدد ۰ ز ساکن)

 

عربی

۱۔ صفت ذاتی ۲۔ اسم فاعل ۰ مذکر ۰ واحد

مصدر ثلاثی مجرد ط ۰ن ۰ز سے مشتق اسم مبالغہ۔ عربی سے ماخوذ اسی ساخت اور کئی مرادی معنیٰ کے ساتھ اردو میں مستعمل ہے۔

اردو میں پہلی بار ۱۶۲۵ میں قصہ سیف الملوک و بدیع الجمال میں استعمال ہوا۔ (اردو لغت)

تعریف : امام ابن منظور نے لسان العرب (ج ۸، ص ۲۰۷) میں عربی کے ماہر لسانیات الجوہری کا قول دیا ہے کہ یہ لفظ باہر سے عربی میں داخل ہوا ہے یا بنایا گیا ہے۔ عام عربی افعال کے برعکس اس کی گردان طویل نہیں ہے۔ عربی میں مصدر طنز تمسخر، استہزا اور مضحکہ خیزی کے معنیٰ میں آتا ہے۔ اردو میں اس لفظ کے یہی معنیٰ ہیں جبکہ طناز کے لئے اصل عربی سے مختلف کئی مرادی معنی بھی رائج ہیں۔

۱۔ صفت ذاتی – مذکر و مؤنث – واحد

۱۔ بہت طنز کرنے والا ۰ تمسخر کرنے والا ۰ مذاق اڑانے والا ۰ رمز و کنایہ میں بات کرنے والا ۰ ہجو گو

پڑ گئے سوراخ دل میں گفتگوئے یار سے

بے کنایہ کے نہیں اک قول اس طناز کا

خواجہ حیدر علی آتش / کلیات / ۱۸۴۶، اردو لغت

۲۔ چلنے میں نازو انداز دکھانے والی ۰ اٹھلا کر چلنے والی ۰ اترا کر چلنے والی۰ اٹکھیلیاں کرنے والی

۳۔ عشوہ گر ۰ شوخ ۰ بے باک

بس شرم کر اے ملکۂ طناز باز آ

مثنوی قہر عشق / ۱۸۸۴ / اردو لغت

۴۔ (کنایتاً) معشوق

۵۔ طنز نگار (جدید اردو ۰ شاذ)

اکبر الہ آبادی ایک شاعر طناز اور مزاح نگار کی حیثیت میں ابھرے۔

اردو ادب کی تحریکیں / ۱۹۸۳

 

۲۔ اسم فاعل ۰ مذکر ۰ واحد

۶۔ ناز و انداز

نپٹ دلربائی، کے طناز سوں

لٹکتی اپس میں اپیں ناز سوں۔

سیف الملوک و بدیع الجمال / ص ۱۱۵ / ۱۶۲۵ / اردو لغت

مترادفات : پر فن۰چالاک۰ چلبلا/چلبلی ۰چنچل۰ شاطر۰ شریر ۰ شوخ ۰ شوخو شنگ ۰ شوخ نویس ۰ طرار۰ طعن باز۰ عیار۰ غماز۰ فتنہ انگیز۰ فتنہ گر ۰ کٹنی ۰گستاخ

متضادات : باتمیز ۰ برد بار ۰ تمیز دار۰ حلیم۰ حلیم الطبع۰سنجیدہ ۰ شائستہ۰ متأمل۰ متوازن ۰ متین ۰معتدل ۰ مہذب

قوافی : آز۰آغاز۰آواز۰ اعجاز ۰ انداز ۰ ایجاز ۰ باز ۰ تگو تاز ۰ جاں باز ۰ جواز ۰ چالباز ۰ حجاز ۰ دراز ۰ راز ۰ ساز ۰ سنگ ساز ۰ شیراز ۰ شہباز ۰ طراز ۰ غماز ۰ فراز ۰ فواز ۰ قاز ۰ ارتکاز ۰ گاز ۰ مجاز ۰ ناز ۰ نماز ۰ نواز ۰ نیاز

انگریزی مترادفات :

Derider. Facetious. Jocose. Ludicrous. Mocker. One who ridicules. Scoffer.

 

 

درنگ

دَ ۰ رَ ۰ ں ۰ گ (ن غنہ، ساکن، گ ساکن)

 

فارسی

اسم کیفیت ۰ مؤنث ۰ واحد

 

۱۔ دیر ۰ تاخیر ۰ توقف ۰ تعویق ۰ التوا ء

۲۔ تأمل ۰ تساہل ۰ سستی ۰ آلکسی

۳۔ وقفہ ۰ رکاوٹ ۰ تعطل ۰ ڈھیل ۰ حصر

مترادفات : بے پروائی ۰ جمود ۰ سہل انگاری ۰ غفلت

متضادات : پھرتی ۰ تیزی ۰ شتابی ۰ طراری ۰ عجلت

قوافی : ارژنگ ۰ امنگ ۰ انگ ۰ اورنگ ۰ بے رنگ ۰ پاسنگ ۰ پتنگ ۰ تنگ ۰ ترنگ ۰ جنگ ۰ چنگ ۰ خدنگ ۰ دبنگ ۰ دنگ ۰ رنگ ۰ زنگ ۰ سرنگ ۰ سنگ ۰ شنگ ۰ فرسنگ ۰ لنگ ۰ ملنگ ۰ ننگ

انگریزی مترادفات :

Delay. Procrastination. Tardiness.

 

 

کیکر

کِی ۰ کَر

ہندی

اسم معرفہ ۰ مذکر

۱۔ ببول ۰ مغیلاں

۲۔ ریگزار یا سنگستان یا بیابان میں پیدا ہونے والا ایک کانٹے دار درخت۔ عام طور سے تقریباً ۴۰ ہاتھ تک بلند ہوتا ہے۔ اس کے تنے کا قطر چار پانچ قدم ہوتا ہے۔ پتے باریک، کانٹے سخت اور لمبے، پھول زرد خوشبودار ہوتے ہیں۔ تنے کی چھال پتلی، صاف، سبزی مائل ہوتی ہے۔ اس کی چھال سے چمڑے کی دباغت کی جاتی ہے۔ اس سے پان میں کھایا جانے والا کتھا بھی بنایا جاتا ہے۔ اس کا گوند طب مشرق میں بطور دوا مستعمل ہے۔

۳۔ بھوتوں کے رہنے کا ٹھکانہ (قدیم ضعیف الاعتقادی)

قوافی : اجگر ۰ احمر۰ اژدر ۰ افسر ۰ بازیگر ۰ بھیتر ۰ تیتر ۰ دیگر ۰ کھدر ۰ گوہر ۰ محور ۰ مگدر ۰ مہتر ۰ نشتر ۰

انگریزی مترادفات :

Mimosa Arabica.

 

 

ڈھنڈار

ڈھ ۰ ں ۰ ڈَا ۰ ر (ن غنہ)

 

سنسکرت / ہندی

صفت ذاتی

متغیرات : ڈھنڈھار (ن غنہ)

۱۔ بڑا اور ویران مکان ۰ ویران حویلی ۰ بڑی اور کشادہ مگر بے رونق عمارت

۲۔ متروکہ عمارت ۰ کھنڈر

۳۔ سنسان مقام ۰ سونی عمارت ۰ غیر آباد عمارت ۰ اجاڑ مکان

۴۔ خوفناک عمارت ۰ ڈراؤنا کھنڈر ۰ ویران مکان

متضادات : آباد ۰ آبادی ۰ بھرا پرا ۰ پر رونق ۰ رجا بجا ۰ رونق دار

قوافی : آر پار ۰ اچار ۰ اُتار ۰ ادبار ۰ ادھار ۰ اصرار ۰ افطار ۰ اقرار ۰ انار ۰ انبار ۰ انکار ۰ بار ۰ بجار ۰ بچار ۰ بخار ۰ بہار ۰ بگھار ۰ بیزار ۰ بیمار ۰ بھار ۰ پار ۰ پندار ۰ پیار ۰ پیزار ۰ تار ۰ جوار ۰ چار ۰ چہار ۰ حمار ۰ خار ۰ خمار ۰ دار ۰ دھار ۰ دیار ۰ ڈار ۰ زار ۰ ستار ۰ سنوار ۰ شمار ۰ طومار ۰ عار ۰ عیار ۰ غار ۰ غبار ۰ کار ۰ کہار ۰ کھار ۰ گنوار ۰ مار ۰ نار ۰ نکھار ۰ وار ۰ ہزار ۰ یار

انگریزی مترادفات :

Abandoned. Creepy. Deserted. Desolate. Eerie. Empty. Forsaken. Frightening. Ghostly. Haunted. Isolated. Scary. Unoccupied.

 

چمن

چَ ۰ مَن

 

فارسی

اسم نکرہ ۰ مذکر ۰ واحد

مصدر چمیدن کے صیغہ امر ’چم‘ کے ساتھ ’ن‘ بطور لاحقۂ ظرف لگا کر اسم بنایا گیا۔

اردو میں پہلی بار دکن میں ۱۵۱۸ میں استعمال ہوا (اردو لغت بحوالہ دکھنی ادب کی تاریخ)

جمع غیر ندائی: چمنوں (و مجہول،ن غنہ)

۱۔ پھلواری ۰ سبزہ زار ۰ گلزار ۰ باغیچہ ۰ بگیا ۰ بگیِن ۰ تختۂ گل

۲۔ پائیں باغ ۰ مکان کے سامنے کے رخ کا باغیچہ

۳۔ درختوں سے گھرا ہوا قطعۂ سبزہو گل ۰ باغ کا ایک قطعہ ۰ گوشۂ باغ ۰ گوشۂ گلشن

۴۔ بستان ۰ بوستان ۰ گلستان ۰ گیاہستان

۵۔ سدا بہار پودوں کا باغیچہ

۶۔ روش ۰ خیاباں

۷۔ بازاروں اور کوچوں کے ناکوں پر اگائے ہوئے پودے اور پھول

۸۔ معرفت ۰ محبت (تصوف)

۹۔ آباد جگہ (مجازاً)

۱۰۔ چھوٹا کھیت

۱۱۔ کسی کپڑے، چادر، تکئے کے غلاف، دوپٹے، میز پوش، خوان پوش پر کاڑھے ہوئے بیل بوٹے

۱۲۔ ریشم کا کنکوا ۰ پتنگ جس کے کناروں پر بادلے اور موتیوں کی جھالر ہو

۱۳۔ خوبصورتی ۰ حسن ۰ شادابی ۰ تروتازگی (کنایتاً)

متراد فات : باغ ۰ بہارستان ۰ چمنستان ۰ حدیقہ ۰ روضہ ۰ کنج ۰ گلشن

استعارات: سیر گاہ ۰ گلگشت کی جگہ ۰ عیش گاہ ۰ نشاط گاہ

ترکیبات: چمن آرا ۰ چمن آرائی ۰ چمن بندی ۰ چمن پیرا ۰ چمن پیرائی ۰ چمن چمن ۰ چمن در چمن ۰ چمنِ دہر ۰ چمنِ حسن ۰ رشک چمن ۰ زمینِ چمن۰ سیرِ چمن ۰ صحنِ چمن

قوافی: ان بن ۰ بدن ۰ بھولپن ۰ پھبن ۰ تھکن ۰ جلن ۰ (گنگ و) جمن ۰ چبھن ۰ چلن ۰ ختن ۰ دامن ۰ دمن ۰ رن ۰ زن ۰ زمن ۰ سخن ۰ سمن ۰ ظن ۰ عدن ۰ فن ۰ کوہکن ۰ محن ۰ نعرہ زن ۰ وطن ۰ یاسمن ۰ یمن

انگریزی مترادفات:

Dale. Flower-bed. Garden. Greenward. Grove. Lawn. Lea. Meadow. Park.

 

 

 

اساطیر

اَ۰سَا ۰ طِی ۰ ر

 

عربی ۰ اسم نکرہ ۰

مذکر۰واحد

ثلاثی مجرد س۰ط۰ر سے ماخوذ ہے

واحد: اُسطورہ

متبادل: اُسطور

 

۱۔ دیو کتھا ۰ دیومالا ۰ قدیم مذہبوں میں دیوی دیوتاؤں اور خداؤں کے قصے کہانیاں

۲۔ افسانے ۰ من گھڑنت، پرانی خیالی داستانیں

۳۔ فرضی، بے اصل باتیں

۴۔ قرآن کریم کی دس سورتوں میں اساطیر الاولین (اگلے لوگوں کی دیوکتھاؤں) کا ذکر آتا ہے۔ دیکھئے سورتیں: الانعام (آیت۲۵)، الانفال (۳۱)، النحل (۲۴)، المؤمنون (۸۳)، الفرقان (۵)، النمل (۶۸)، الاحقاف (۱۷)، القلم (۱۵)۔ المطففین (۱۳)

قوافی: اجیر، اسیر، امیر، پیر، تصویر، تعمیر، توقیر، تیر، حقیر۔ دبیر، سفیر۔ شیر، ضمیر، عبیر، عناں گیر، میر، نذیر، نظیر، وزیر، ہیر، یسیر

 

مہ وش ۰۰ مہوش ۰۰ ماہ وش

مَ۰ہ۰وَش مَا۰ہ۰وَش

 

فارسی – صفت ذاتی

یہ ترکیب اردو میں سب سے پہلے ۱۸۷۴ میں مراثی انیس میں تحریراً استعمال ہوئی۔

مہ/ماہ=چاند

وَش=جیسا / سا – جیسی/ سی

چاند جیسا۔ مجازاً خوب صورت۔ حسین۔ محبوب۔ معشوق

 

انتباہ: پاکستانیوں میں اس ترکیب کا غلط تلفظ رائج ہے۔ لفظ وَش (شَش کے وزن پر) واؤ پر زبر کے بجائے زیر کے ساتھ وِش (مالش کے طریقہ پر) بولا جاتا ہے۔ ہندوستان میں ایسا ہو تو نکارت کے ساتھ ایک درجہ میں قابل فہم تھا کہ وہاں ترقی پسندوں کے بعد جدید ادبا اور شعرا خود فارسی سے لاعلم اور عموماً عربی فارسی کے الفاظ کے ترک کے حامی ہیں۔ تاہم آدھے پاکستان میں فارسی بولی اور سمجھی جاتی ہے اس کے باوجود وہاں اور غیر ممالک میں آباد پاکستانیوں میں یہ ترکیب غلط تلفظ کے ساتھ گوارا کر لی گئی ہے۔

 

 

 

بداوت

بَ ۰د ا۰وَت

 

عربی

بادیہ سے متعلق۔

بادیہ کی زندگی۔ قبل تمدن کی حالت۔ صحرائیت۔ دشت کی زندگی۔

دیہاتیت۔ بے تمدنی۔ خانہ بدوشی کی حالت۔

سادہ مزاجی۔ سادہ انسانی زندگی۔

تمدنی آلائشوں سے پاک سماجی کیفیت

تکلفات سے خالی زندگی۔ بے تکلف زندگی کی کیفیت

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے