اس دل میں ارمان بہت ہیں
اک ہے گھر مہمان بہت ہیں
میٹھی بولی بول کے دیکھو
لٹنے کو انسان بہت ہیں
بیکاری، لاچاری، غربت
گھر میں تو سامان بہت ہیں
باہر جانا ہے تو سو چو
رستے کیوں سنسان بہت ہیں
بات بڑوں کی کیا کہتے ہو
بچے بھی شیطان بہت ہیں
باغ کو اپنے خود ہی اجاڑیں
یہ باغی نادان بہت ہیں
اشکوں کی سوغات ملی ہے
یاروں کے احسان بہت ہیں
٭٭٭