غزل ذکی بلگرامی (وفات 24 اکتوبر 2005)

غزل

ذکی بلگرامی

(وفات 24 اکتوبر 2005)

دۓ کو چاند کبھی کبھی چاند کو دیا لکھنا

ہمیں کبھی نہیں آیا الا بلا لکھنا

سخن غریب سہی پھر بھی میرے مسلک میں

روا نہیں ہے کسی کا لکھا ہوا لکھنا

مرے عدو سے تمھارے بڑے روابط ہیں

اسے جو خط کبھی لکھنا مری دعا لکھنا

ہماری رات کا معمول بن گیا ہے ذکی

جھلستے دن کی شہادت کا مرثیہ لکھنا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے