ایک نظم ۔۔۔ احمد فرہاد

تارا تارا یہ کہتا ہے

رات ڈھلے گی

رات کے ماتھے پر لکھا ہے

رات ڈھلے گی

صبح پرستو

خواب بدستو

نور کے رستو

تم نے بس یونہی چلنا ہے

رات ڈھلے گی

رات نے آخر کو ڈھلنا ہے

رات ڈھلے گی

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے