Artificial Intelligence ایک ایسا علم اور عمل ہے جس کی مدد سے کمپیوٹر یا کمپیوٹر بیسڈ رو بوٹس کو انسانوں کی طرح کام کرنے کے قابل بنایا جاتا ہے یعنی یہ انسانوں کی طرح سن سکتے ہیں بول سکتے ہیں اور ذہن استعمال کر سکتے ہیں۔ Artificial Intelligence میں آئے دن تجربات کیے جا رہے ہیں اور اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے والے رو بوٹس یا بوٹس بہت تیزی سے انسانوں کی طرح سیکھنے، سمجھنے اور جواب دینے کے قابل ہوتے جا رہے ہیں۔ اس عمل کو Self Learning کہا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت کے ذریعہ سے مشین کو جذبات سمجھنے اور جذبات کی عکاسی کرنے کے قابل بھی بنایا جا چکا ہے۔
Artificial Intelligence Meaning In Urdu
Artificial Intelligence کو اردو زبان میں مصنوعی ذہانت کہا جاتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے مراد ایسی ذہانت ہے جو کمپیوٹر مشین میں استعمال کی جا سکتی ہو۔ آج سے کچھ سال پہلے یعنی تقریباً 1950 سے لے کر 1956 تک یہ چند سال مصنوعی ذہانت کے دور کی شروعات تصور کیا جاتے ہیں۔ ان چند سالوں میں اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ کمپیوٹر جیسی مشین بھی انسانوں کی طرح ذہانت استعمال کر سکتی ہے۔
Artificial Intelligence in 1956
John McCarthy نے 1956 میں کہا تھا کہ مستقبل میں کچھ مشینیں ایسی بھی ہوں گی جو کہ انسانوں کی طرح سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھتی ہوں گی۔ اور یہ بات درست ثابت ہوئی۔
Artificial Intelligence in 1950
1950 میں ایک بہت بڑے سائنسدان گزرے جن کا نام Alan Turing تھا انہوں نے ایک کتاب لکھیں جس میں انہوں سے ایک AI Test متعارف کروایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ ہمارے سامنے موجود مشین یا کمپیوٹر ذہانت کا استعمال کر بھی رہا ہے یا نہیں۔ ان کے مطابق ہم مشین اور انسان کو ایک مقام پر جمع کر کے ان سے سوالات کر سکتے ہیں مشین اور انسان سے سوالات پوچھنے والے انسان کو اس بات کی خبر نہیں ہو گی کہ مشین کس کمرے میں ہے اور انسان کس کمرے میں۔
Alan Turing Test کے مطابق ٹیسٹ کے لیے سوالات کرنے والا انسان ایک الگ کمرے میں ہو گا اور مشین اور دوسرا انسان دو الگ کمروں میں۔ سوالات کرنے ولا دونوں سے سوالات کرے گا اور دونوں اپنی ذہانت کا استعمال کر کے جواب دیں گے۔ ان جوابات کی مدد سے سوالات پوچھنے والا اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کرے گا کہ کس کمرے میں مصنوعی ذہانت والا کمپیوٹر ہے اور کس میں انسان۔
Alan Turing کے اس ٹسٹ کی مدد سے معلوم کیا جائے گا کہ انسان کون ہے اور مشین کون ہے اور اس ٹیسٹ کے دوران مشین یعنی مصنوعی ذہانت اپنی پوری طاقت استعمال کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے گی کہ وہ مشین نہیں انسان ہے۔ یہ ٹسٹ انتہائی کامیاب رہا اور اس کے نتائج کی مدد سے مشین کو مزید ٹرین کرنے کے لیے نئی سمت ملی۔
Artificial Intelligence in 1964
1964 سے 1966 کے عرصہ میں Eliza نام کا ایک پروگرام بنایا گیا جو Artificial Intelligence کی ایک مثال تھا۔ یہ پروگرام سائیکالوجسٹ پروگرام تھا جو انسانوں سے ان کے ذہنی مسائل کے بارے میں سوالات کر کے انہیں مسائل کے حل تجویز کرتا تھا۔ لیکن اگر اس پروگرام سے یہ پوچھا جائے کہ میں گاجر کا جوس کس طرح بنا سکتا ہوں تو اس کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔ یعنی اس سوال پر یہ پروگرام ٹیورنگ ٹسٹ پاس نہیں کر سکا۔
1980 کے قریب IBM نے ایک ایسا سافٹ ویئر متعارف کروایا جو شطرنج کا ماہر تھا اور حیرت کی بات یہ ہے کہ اس زمانے میں Garry Kasparov جو کہ دنیا بھر میں شطرنج کے بہت بڑے کھلاڑی مانے جاتے تھے کو اس پروگرام نے جیتنے نہیں دیا۔ اس پروگرام کا نام Deep Blue تھا۔ لیکن ہم پہلے والا سوال ہی اگر اس پروگرام سے کریں کہ گاجر کا جوس کیسے بناتے ہیں تو اس کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔
اسی دور میں اس بات کا اندازہ ہوا کہ جو مصنوعی ذہانت کے پروگرام بنائے جا رہے تھے وہ تمام کے تمام Rule Based پروگرام تھے یعنی ان کو پہلے سے بتا دیا جاتا تھا کہ کس عمل پر کیا رد عمل اختیار کرنا ہے۔
Artificial Intelligence کی Definition کیا ہے
Artificial Intelligence کو اگر سمجھنا ہو یا اس کی Definition جاننی ہو تو سادہ انداز میں اسے یوں سمجھا جا سکتا ہے کہ ’’Artificial Intelligence ایک ایسا علم اور عمل ہے جو کمپیوٹر یا کمپیوٹر ہی کی جدید شکل رو بوٹس کو اس قابل بنا سکتا ہے کہ وہ انسانوں کی طرح سے کام کرنے لگ جائیں۔
یعنی ذہانت کا استعمال کریں اور اسی ذہانت کی بنیاد پر انسانوں کی طرح فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں۔ اگر یہ روبوٹ یعنی ہاتھ پاؤں رکھنے والی مشین ہو تو مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے انہیں بر وقت اور ضرورت کے مطابق درست طریق سے استعمال کر سکتا ہو‘‘
ہماری زندگیوں میں سائنس نے جتنی ترقی کر لی ہے ہمارے بعد والی نسلوں کی زندگی میں اس ترقی کے نتائج سامنے آنے والے ہیں۔ اہل دنیا ان تمام حوالوں سے پریشان بھی ہیں اور فوائد کے حصول کو ممکن بنانے پر خوش بھی ہیں۔ Artificial Intelligence بہت خاموشی سے آہستہ آہستہ ہم سب کی زندگی میں مستقل طور پر شامل ہوتی جا رہی ہے
Artificial Intelligence کس طرح کام کرتی ہے؟
کچھ سال پہلے کی بات ہے جب اے آئی یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کو باقاعدہ نام سے پکارا جانے لگا غالباً یہ 1956 کے عرصہ کی بات ہو گی۔ اس زمانہ میں کمپیوٹر اور سائنس نے اس قدر ترقی تو ضرور کر رکھی تھی کہ ایک مشین کی مدد سے کسی پزل گیم کو ہل کروایا جاتا رہا ہے۔
اس زمانہ میں کمپیوٹر سے گفتگو کرنے کے لیے صرف کمپیوٹر کے لیے مخصوص زبانوں کو استعمال کیا جاتا تھا جن میں مشین لینگویج اور پروگرام لینگویج عام تھیں۔ سی لینگویج بھی انہی کہ ایک مثال ہے۔ یعنی کمپیوٹر صرف ان ہی چند زبانوں کو سمجھتا تھا۔
آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے سب سے پہلے جو کام کیا وہ یہ تھا کہ کمپیوٹر کو انسانی زبان سمجھنے کے قابل بنایا جا سکے یعنی نیچرل لینگویج یعنی کمپیوٹر میں Natural language processing (NLP) کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی جو کامیاب کوشش تھی اس کی مدد سے کمپیوٹر اس قابل ہوا کہ وہ انسانوں کی زبان کو یعنی جو انسانوں کے درمیان ایک دوسرے سے گفتگو کرنے کے لیے زبان استعمال کرتی ہے سمجھنے لگا۔
سٹرکچر کیوری لینگویج یعنی SQL زبان بھی اسی کی ایک مثال ہے جس میں کوئی بھی پروگرام کمپیوٹر کو بتانے کے لیے چھوٹے چھوٹے جملے استعمال کیے جاتے ہیں اور کمپیوٹر انہیں سمجھ کر جواب دیتا ہے۔ AI اسی کی ایک جدید شکل ہے جو کہ مستقبل میں جدید سے جدید تر اور پھر جدید ترین ہو جائے گی۔
کیا یہ درست ہے کہ AI Will Completely Change the Way We Live
اس دنیا میں موجود وہ لوگ جن کا تعلق کسی نا کسی طرح سے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سائنس سے ہے اس سوال کے جواب کی تلاش میں ہیں اور اکثر سوچتے ہیں کہ کیا مصنوعی ذہانت ہماری زندگی میں اس قدر حصہ لے سکتی ہے کہ ہماری نیچرل یعنی قدرتی زندگی اور رہن سہن یکسر بدل دے۔
AI Expert جناب کائی فولی صاحب جو کہ CEO of Sinovation Ventures بھی ہیں میڈیم ڈاٹ کام پر اپنی ایک تحریر میں لکھتے ہیں کہ میں نے دنیا بھر میں سفر کیا ہے اور میں اے آئی یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے حوالے سے بہت سی جگہوں پر ایک سوال کر چکا ہوں کہ ’انسان اور مصنوعی ذہانت کا مستقبل کیا ہے؟‘ یہ ایک بنیادی سوال ہے جس کا موجودہ دور میں رقم ہونے والی تاریخ سے بہت گہرا تعلق ہے۔
کائی فولی کے مطابق اس سوال کے جواب میں کچھ لوگوں کا خیال یہ تھا کہ ہم اس وقت Artificial Intelligence نام کے ایک بلبلے میں قید ہیں اور اس کے درمیاں میں بیٹھے ہیں اور نجانے یہ ہمیں کس سمت میں کتنی بلندی تک لے جائے اور پھر کیا ہو۔ ان لوگوں کے مطابق مصنوعی ذہانت ہم انسانوں کے ذہن کو اپنے اختیار میں لینے کے قابل ہو جائے گی اور انسان کو اپنا غلام بنا کر ان پر حکمرانی کرنے لگے گی۔
میرے خیال کے مطابق ایسا ممکن ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہم سب کے ہاتھوں میں موجود سمارٹ فون اپنے سمارٹ ہونے کا ثبوت دینے لگا ہے۔ گوگل، بنگ، آئی او ایس، اینڈرائڈ جیسے جدید سافٹ ویئر ہمارے موبائل فون کے ذریعہ سے ہماری معلومات کو اکٹھا کرتے رہتے ہیں سوشل میڈیا پر ہونے والی تمام گفتگو اور ہماری حرکات و سکنات کو بھی محفوظ کرتے جا رہے ہیں۔
AI یعنی Artificial Intelligence اور موجودہ دور
موجودہ دور میں Artificial Intelligence خاصی ترقی کر چکی ہے۔ جدید دور میں تقریباً ہر بڑی انڈسٹری میں اس کا استعمال کیا جانے لگا ہے۔ اس کے علاوہ کمپیوٹر میں موجود پروگرامز بھی اس سے استفادہ حاصل کر رہے ہیں یعنی آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ کمپیوٹر بھی کمپیوٹر کو استعمال کر رہا ہے اور اپنے آپ کو مزید پاور فل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
Natural Language Generation
مشین اور انسان دونوں مختلف انداز میں سوالات جوابات کرتے ہیں یعنی ایک دوسرے سے ان کی کمپیونیکیشن دونوں اطراف سے مختلف ہوتی ہے انسانی دماغ اور مشین دونوں مختلف انداز میں سوچتے اور سمجھتے ہیں۔
Natural Language Generation ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جو اس وقت کافی مشہور ہے اور یہ AI کا ایک حصہ ہے۔ اس کی مدد سے مشین اور انسانوں کے مابین گفتگو کو انسانی انداز اور مزاج میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ نیچرل لینگویج جنریشن مصنوعی ذہانت کا ایک حصہ ہے جس کی مدد سے مصنوعی ذہانت کی مدد سے کام کرنے والی مشینیں خودکار انداز میں انسانوں کی ضرورت کے مطابق جواب دینے کی صلاحیت حاصل کرتی ہیں۔
Speech recognition
Speech Recognition ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس کی مدد سے مشینوں کو اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ آوازوں کو سن کر ان کو سمجھ کر ان کے مطابق جواب دیے سکیں۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے انسانی آواز کو سن کر سمجھ کر کمپیوٹر ہدایات وصول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس کی مدد سے انسانی گفتگو کو کمپیوٹر مختلف زبانوں میں بدل سکتا ہے۔ ان کی بہترین مثال Siri نام کی ربوٹک اسسٹنٹ ہے جو آواز کو سن کے اس کے مطابق عمل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
Virtual Agents
Virtual Agents اس وقت دنیا میں Artificial Intelligence کی ایک بہترین مثال ہے اس ٹیکنالوجی کو دنیا میں بہت سارے کاروبار استعمال کر رہے ہیں۔ ورچول اسسٹنٹ در اصل AI کی ہی ایک Application ہے جو اپنی مصنوعی ذہانت کی مدد سے انسانوں سے گفتگو کرتی ہے۔
اس ایپلیکیشن میں Chatbots فراہم کیا جاتا ہے جو کہ انسانوں کے سوالات کے جوابات دیتا ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھیں کہ اگر آپ کی کوئی کمپنی ہے اور اس میں چند بنیادی معلومات ایسی ہیں جس کے کمپنی سے خدمات حاصل کرنے والوں کے لیے اہم ہیں ان معلومات کو ورچول اسسٹنٹ کی مدد سے ریکارڈ کر لیا جاتا ہے اور ان سے متعلقہ تقریباً تمام متوقع سوالات کے جوابات کے لیے تمام انفارمیشن Database میں محفوظ کر لی جاتی ہے۔ اس ڈہٹابیس کی مدد سے پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات خودکار انداز میں یہ نظام اپنے Clients کو دیتا ہے۔ Virtual Assistant کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو کہ زبان دانی سے واقف ہوتا ہے۔
اس کی ایک اہم مثال IBM Watson ہے جو کہ Customer Service پر پوچھے جانے والے سوالات کو سمجھ بھی سکتا ہے اور ان کے جواب بھی دیتا ہے۔
Decision Management
Decision Management ایک ایسا کمپیوٹر بیسڈ نظام ہے جو کہ AI یعنی Artificial Intelligence کا معاون ہے اس ٹیکنالوجی کی مدد سے مسائل کے حل کے لیے فیصلے کروائے جاتے ہیں۔ جدید ترین کاروبار اور ادارے اس کو استعمال کر رہے ہیں ان کی مدد سے تازہ ترین معلومات اکٹھی کی جاتی ہیں اور ان معلومات کو پروسس کروایا جاتا ہے۔ یہ تمام معلومات کسی بھی ادارے کے ساتھ روابط رکھنے والے اداروں یا انسانوں کی مدد سے حاصل کی جاتی ہیں۔
Decision Management System انسانوں کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ اکٹھا کیا جانے والا سارا ڈیٹا پروسس کروا کر اس بات کا اندازہ کر سکیں کے مستقبل میں کیا ہونے والا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو بہت سے سوشل میڈیا وغیرہ استعمال کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جدید ترین ادارے اس کو روز استعمال کر رہے ہیں۔
اس کی مثال یوں سمجھیں کہ ہمارے موبائل فون پر ہم سوشل میڈیا وغیرہ استعمال کرتے ہیں یعنی فیس بک، انسٹا گرام، گوگل سرچ یا یوٹیوب وغیرہ اس کے علاوہ ہمارے فون سے ہمارے علاقے اور ہمارے سفر کی معلومات بھی ہمارا فون سیو کرتا رہتا ہے اس کے بعد کچھ ہی دن میں ہمیں اندازہ ہونے لگتا ہے کہ جو ہم سوچ رہے ہیں وہی ہمیں ہمارے موبائل پر خودکار انداز میں بتایا جا رہا ہے۔
یہی وہ نظام ہے جسے ہم AI اور اس کی ٹیکنالوجیز کہہ سکتے ہیں۔ ہمارا موبائل خودکار انداز میں ہمارے ڈیٹا کو سمجھتا رہتا ہے اور ہمیں اس کے مطابق فیصلہ کر کے مزید ڈیٹا دکھاتا ہے۔
خواتین جو اپنے موبائل پر زیادہ تر شاپنگ وغیرہ کے سلسلہ میں سرچ کرتی ہیں انہیں اسی طرح کا ڈیٹا دکھایا جاتا ہے اس کے علاوہ ڈرامے اور میک اپ وغیرہ کے اشتہارات دکھائے جاتے ہیں۔
اسی طرح ہمارے موبائل فون ہمیں ہمارے علاوقے کا درجہ حرارت بتاتے ہیں۔ موسم کا حال بتاتے ہیں اور سیٹلائٹ کے ذریعہ اکٹھا ہونے والے ڈیٹا کو پروسس کر کے سمجھ کر ہمیں بتاتے ہیں کہ بارش کس وقت ہونی ہے۔ یہ سب AI اور اس کے چیلوں کا کمال ہے۔
Biometrics & Deep Learning
ڈیپ لرننگ مصنوعی ذہانت کا ایک اور اہم حصہ ہے جس کی مزید لیئرز ہیں Deep Learning کی 150 سے زیادہ لیئرز ہیں جن کی مدد سے یہ نظام ڈیٹا کو گہرائی میں سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ نظام انسانوں کی طرح مثالوں کو سمجھنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
ڈیپ لرننگ کی مدد سے بہت بڑی سطح پر ڈیٹا پر کام کیا جاتا ہے اور زیادہ وقت صرف کر کے نتائج حاصل کیے جاتے ہیں۔ DEEP Learning میں تصاویر پر منحصر ڈیٹا کو بھی سمجھا جاتا ہے اور پہچاننے کے قابل بنایا جاتا ہے۔ Biometrics بھی ایسا ہی عمل ہے اس کی مدد سے انگلیوں کے نشانات لیے جاتے ہیں اور لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں انسانوں کی انگلیوں کے نشانات کو پہچاننے کی کوشش کی جاتی ہے۔
یہ ٹیکنالوجی علم فلکیات میں بھی استعمال کی جاتی ہے اس کے علاوہ افواج اسے استعمال کر کے مدد حاصل کرتی ہیں۔ اس کو انسانوں کی صحت یعنی ہلتھ کے محکموں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ تمام انفارمیشن کو محفوظ کر کے اس پر پروگرام چلایا جاتا ہے اور دیکھا جاتا ہے کہ اصل میں بیماری کیا ہے اور موجودہ بیماری کی مستقبل میں کیا صورت ہو سکتی ہے اس کے بعد نتائج کے مطابق ادویات کا استعمال کروایا جاتا ہے۔
اگلے دس سال اور مصنوعی ذہانت۔ Artificial Intelligence in 10 years
Artificial Intelligence موجودہ دور میں بہت زیادہ ترقی کر چکی ہے مگر آنے والے چند سالوں میں یہ مزید ترقی کر کے ہر شعبہ زندگی میں شامل ہونے والی ہے۔ انسانوں کے زیر استعمال موبائل فون سے لیے کر جدید ترین جہازوں اور سیٹلائٹس میں اس کا استعمال ہو رہا ہے۔
مصنوعی ذہانت نے جب سے یہ سیکھا ہے کہ سیکھنا کس طرح سے ہے اس وقت سے یہ بہت تیزی سے اپنے آپ کو منوانے میں لگی ہوئی ہے۔ موجودہ دور میں اس کا استعمال کروبار میں صحت کے محکموں میں سب سے زیادہ کیا جا رہا ہے۔
Text based مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹس تیزی سے اپنی جگہ بنا رہے ہیں۔ ChatGPT-3 اس کی ایک اہم مثال ہے اس کے علاوہ Google Ai, Dalle-3 اور ChatGPT-4 وغیرہ ہیں ان جدید سافٹویئرز کے متعلق آپ ہماری ویب سائٹ پر پڑھ سکتے ہیں۔
٭٭
ماخذ:
Urdumea.com
٭٭٭