نعت پاک ۔۔۔ رؤف خیرؔ

سر آنکھوں پہ سب اُن کا کہا میرے لیے ہے

کیا کیا نہیں میرے لیے کیا، میرے لیے ہے

 

اندیشہ ہے کوئی نہ بھٹک جانے کا خدشہ

بس آپؐ کا نقشِ کفِ پا میرے لیے ہے

 

تھامے ہوئے چلتا ہوں جو اللہ کی رسّی

یہ دین یہ دنیا بخدا میرے لیے ہے

 

فرمان ِ الٰہی ہو کہ دامانِ محمدؐ

میں اِس کے لیے ہوں ،یہ سدا میرے لیے ہے

 

ستّار وہ بے ستر جو ہونے نہیں دیتا

الفاظ و معانی کی قبا میرے لیے ہے

 

کیا کرنا نہیں ہے کبھی، کیا کرنا ہے کھُل کر

یہ منہجِ راضی بہ رضا میرے لیے ہے

 

ہر غیر کو رد کر نے کی توفیق عطا کی

یہ منصب ِ اعلیٰ بخدا میرے لیے ہے

 

کیا چاہیے اب اور بھلا اِس کے علاوہ

دروازہ شفاعت کا کھُلا میرے لیے ہے

 

میں خاک میں ملنے کے لیے خیرؔ نہیں ہوں

سچ پوچھو تو راہِ شہداء میرے لیے ہے

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے