ندا فاضلی : سنیما اور اردو کا آخری بڑا شاعر۔ ۔ ۔ وشنو کھرے

    ’ندا فاضلی( مقتدا حسن، 12۔ 10۔ 1938، دہلی–8۔ 2۔ 2016، ممبئی) سے گھنٹوں بات کر لیجیے، وہ سیاست، سماج، فلسفہ، دینیات، ادب، صحافت وغیرہ بیسیوں ٹاپکوں پر بیدھڑک بول سکتا تھا، سنیمائی دنیا پر بھی، لیکن اپنے یا دوسروں کے فلمی گیتوں پر بہت ہی کم کچھ کہتا تھا۔ ایک وجہ تو یہ Read more about ندا فاضلی : سنیما اور اردو کا آخری بڑا شاعر۔ ۔ ۔ وشنو کھرے[…]

ندا فاضلی۔ ۔ ۔ ڈاکٹر کمار وشواس

ندا فاضلی صاحب کے ساتھ میں نے سینکڑوں کوی سمیلنوں میں شرکت کی۔ وہ میرے محبوب شاعر تھے، ہم نے ایک ساتھ دبئی میں، مسقط میں، شارجہ میں، ہندستان کے کئی حصوں میں اردو ہندی مشاعروں /کوی سمیلنوں میں حصہ لیا۔ خاص طور پر جب دو ہزار چار میں پہلی بار آئی آئی ٹی کھڑگ Read more about ندا فاضلی۔ ۔ ۔ ڈاکٹر کمار وشواس[…]

ندا کی یادیں۔ ۔ ۔ ابھیشیک شری واستو

  شاید 2011 کی گرمی کا موسم تھا جب ندا فاضلی کو ریکارڈ کرنے میں قرول باغ کے ایک ہوٹل میں پہنچا تھا۔ ساتھ میں کیمرا مین نیگی جی تھے۔ ہم لوگ کمرے میں پہنچے، تو بنیان میں ایک شخص بستر پر بے ترتیب لیٹا ہوا تھا۔ ا س کے گلے میں سونے کا ایک Read more about ندا کی یادیں۔ ۔ ۔ ابھیشیک شری واستو[…]

‘جن آنکھوں میں چہرہ دیکھتا تھا، وہ مٹی میں دبا دی گئی ہیں ‘۔ ۔ ۔ کلدیپ سردار

کرشن سے بچھڑنے کے بعد رادھا سکھیوں سے اپنا دکھ بانٹ رہی ہیں۔ برسوں پہلے اس منظر کو سورداس نے اس طرح لکھا: مدھبن تم کیوں رہت ہرے ؟ برہ بیوگ سیام سندر کے ٹھاڑھے کیوں نہ جرے ؟’ بہت سالوں بعد جب ایک مندر کا پجاری اسے گا رہا تھا، ایک مسلم نوجوان وہاں Read more about ‘جن آنکھوں میں چہرہ دیکھتا تھا، وہ مٹی میں دبا دی گئی ہیں ‘۔ ۔ ۔ کلدیپ سردار[…]