کھوٹا سکّہ ۔۔۔ ادریس آزاد
آنکھیں اتنی زرد، گویا کسی لاش نے کھول رکھی ہوں۔ اس کی ناک بھی موت سے پہلے ہی ٹیڑھی ہو چکی تھی جس پر مکھیاں بھنبھنا رہی تھیں۔ کپڑے جیسے کسی نے ان پر تیل ، گھی، مٹی اور کچلے ہوئے ٹماٹروں کا لیپ کر دیا ہو۔ آس پاس کے مسافروں نے ناکیں ڈھانپ لی۔ Read more about کھوٹا سکّہ ۔۔۔ ادریس آزاد[…]