خزانہ ۔۔۔ محمد جمیل اختر

  میں لکھنا چاہتاہوں، کوئی ایسا واقعہ، کوئی ایسی کہانی کہ جس سے اندر کا غبار چھٹ جائے، یہ کون سا موسم ہے کہ جس سے انسان کا اندرجکڑا جاتا ہے، بہت پرانے مکانوں کے دروازوں میں لگی دیمک ذرہ ذرہ کر کے ساری لکڑی کھا جاتی ہے ایسے ہی اداسی انسان کو دیمک کی Read more about خزانہ ۔۔۔ محمد جمیل اختر[…]

کہیں جو غالب آشفتہ سرملے ۔۔۔ محمد جمیل اختر

’’ وہ اپنی تیسویں سالگرہ کے دن پاگل ہو گیا‘‘ ’’کیا مطلب وہ تو بالکل ٹھیک تھا پھر پاگل کیسے ہو گیا میں سمجھانہیں۔‘‘ ’’بس میرے دوست آجکل پاگل ہونے میں دیر تھوڑی لگتی ہے۔۔۔۔وہ تو مجھے اس روز بھی پاگل ہی لگا جس روز میں نے اسے بڑی نہر کے کنارے ، برف سے Read more about کہیں جو غالب آشفتہ سرملے ۔۔۔ محمد جمیل اختر[…]

میں پاگل نہیں ہوں ۔۔۔ جمیل اختر

  میں پاگل نہیں ہوں ۔ ۔ ۔ ۔   جمیل اختر   پچھلے دو سال سے سرکاری پاگل خانے میں رہتے رہتے، میں نے اپنی زندگی کے تقریباً ہر واقعے کو یاد کر کے اس پر ہنس اور رو لیا ہے۔ "ویسے میں پاگل نہیں ہوں ۔ ” آپ کو یقین نہیں آئے گا، Read more about میں پاگل نہیں ہوں ۔۔۔ جمیل اختر[…]