کاوش عباسی
نہ تڑپنا ہے نہ آنکھ اشکوں سے تر کرنی ہے دِل بدل خود کو کہ اب یوں ہی بسر کرنی ہے جیسے بِچھڑے ہیں ابھی اور ابھی مِل جائیں گے یوں ہی خوش خوش ہمیں ہر شب کی سحر کرنی ہے اُن کی ہر یاد کو اِک نغمہ بنا لینا ہے زِندگی سرخوش Read more about کاوش عباسی[…]