دُکھ ۔۔۔ شاہین کاظمی
سانپ نے اپنے منہ میں رکھا موتی اُگلا، زہریلے پرکاش کی تیکھی کِرنیں آنکھ کی پُتلیاں چاٹ گئیں ،بصیرت کی تفہیم اُلٹی تو شعوری قرطاس پر رقم تحریروں کے الفاظ باغی ہو گئے، فولادی غار سے نمودار ہونے والے جنگلی نے جنت نظیر بَن میں چَرتی معصوم سی نیل گائے کو دیکھا، زَقند بھر کر Read more about دُکھ ۔۔۔ شاہین کاظمی[…]