سنّاٹا ۔۔۔ ابرار مُجیب
یہ روز کا معمول تھا۔ صبح جب وہ گھر سے نکلتا تو کمرے کی کھڑکی بند ہوتی اور بستر پر ناہموار سانسوں کا زیر و بم۔ وہ ربر سول کے جوتے پہن کر باہر نکلتا ، قدموں کی چاپ ناہموار سانسوں کا حصہ معلوم ہوتی اور وہ ہوا کے جھونکے کی طرح باہر نکل اتا۔ Read more about سنّاٹا ۔۔۔ ابرار مُجیب[…]