غزلیں ۔۔۔ عظیم

اب چھوڑ کے تنہا مجھے بیٹھا ہے کہیں، وہ لیکن یہ مرا وہم ہے رہتا ہے یہیں وہ   پوچھا جو گیا مجھ سے کہ کیا چاہیے تم کو میں نے یہ کہا، کچھ بھی نہیں، کچھ بھی نہیں، وہ!   ہر حال میں رہتا ہے ہمیں یاد وہ پیارا ایسا تو نہیں بس ہی Read more about غزلیں ۔۔۔ عظیم[…]

غزلیں ۔۔۔ جلیل حیدر لاشاری

جاگے ہوؤں کو جب بھی جگانا پڑا مجھے پتھر ہر ایک سمت سے کھانا پڑا مجھے   تم سے شکست جیت سے بڑھ کر تھی اس لیے جشن اپنی ہار کا بھی منانا پڑا مجھے   تیری سخاوتوں کی بہت دھوم جب سنی دست سوال اپنا گرانا پڑا مجھے   دیکھو رقابتوں پہ محبت کی Read more about غزلیں ۔۔۔ جلیل حیدر لاشاری[…]

غزلیں ۔۔۔ شکیل خورشید

عرضِ احوال کی ہے تھوڑی سی انسیت جب بڑھی ہے تھوڑی سی   اب تسلی ہوئی ہے تھوڑی سی بات آگے چلی ہے تھوڑی سی   پھر تری یاد کے دریچے سے زندگی دیکھ لی ہے تھوڑی سی   ان سے کچھ عشق وِشق تھوڑا ہے یونہی دیوانگی ہے تھوڑی سی   چار پل ان Read more about غزلیں ۔۔۔ شکیل خورشید[…]

غزلیں ۔۔۔ اصغر شمیم

سارے رستے رہا یہ ڈر شاید ہو مرا آخری سفر شاید   اک دیا پھر جلائے بیٹھا ہوں کوئی آئے گا لوٹ کر شاید   جس کو دیکھو وہ دیکھتا ہے مجھے مجھ میں آیا ہے کچھ نظر شاید   میں مسلسل سفر میں رہتا ہوں بھول بیٹھا ہوں اپنا گھر شاید   زندگی سے Read more about غزلیں ۔۔۔ اصغر شمیم[…]

غزلیں ۔۔۔ اعجاز عبید

محترم شفق سوپوری نے جب اپنی یہ غزل جو اسی شمارے میں شامل ہے، پوسٹ کی تو خیال آیا کہ اس سے چار پانچ دن پہلے ہی اسی زمین میں کچھ اشعار مجھ سے بھی سرزد ہو گئے تھے، انہیں بھی شامل کر دیا جائے۔ چنانچہ حاضر ہیں بغیر مطلع کے یہ اشعار:   ساری Read more about غزلیں ۔۔۔ اعجاز عبید[…]

غزلیں ۔۔۔ شفق سوپوری

رونے لگا ہے بھبکا، جنازہ نکل گیا لوگو! چراغِ شب کا جنازہ نکل گیا   مرنا تھا اب کو، اب کی جگہ مرگیا ہے تب تب کے بجائے اب کا جنازہ نکل گیا   پہلے زبانِ اردو میں غسال گھس گئے پھر اس کے بعد ادب کا جنازہ نکل گیا   بولا طبلچی دیکھ کے Read more about غزلیں ۔۔۔ شفق سوپوری[…]

غزلیں ۔۔۔ عرفان ستار

ہاتھوں میں سپر ہے، نہ ہی شمشیر بکف ہوں اے شخص، میں تیرے لیے آسان ہدف ہوں   لہجے میں ہے میرے مری سچائی کی تلخی کیسے تجھے سمجھاؤں کہ میں تیری طرف ہوں   کٹتے گئے، چھٹتے گئے، بکتے گئے سب لوگ اب اہلِ جنوں کے لیے میں آخری صف ہوں   اے اہلِ Read more about غزلیں ۔۔۔ عرفان ستار[…]

غزلیں ۔۔۔ خلیل مامون

بلا رہا ہے مجھے آسماں تمہاری طرف جلا کے نکلا ہوں سب آشیاں تمہاری طرف   میں جانتا ہوں کہ سارے جہاں ہیں ختم یہاں مجھے ملے گا نہ کوئی جہاں تمہاری طرف   خموشیوں کا بس اک سلسلہ ہے دور تلک نہ کوئی لفظ نہ کوئی زباں تمہاری طرف   ہر ایک جیتا ہے Read more about غزلیں ۔۔۔ خلیل مامون[…]