نظمیں ۔۔۔ سلیمان خمارؔ

زندگی   خوبصورت سی ایک دوشیزہ اپنے کندھوں پہ لے کے غم کی صلیب ٹھوکریں کھاتی اشک برساتی راستوں پر بھٹکتی پھرتی ہے ٭٭ آرزو   بھولی بھالی سی اک بچّی نِسدن اپنی بے کس ماں کی گود میں جا کر رنگ برنگی نئی نئی گڑیوں کی خاطر چِلّا چِلّا کر روتی ہے آخر تھک Read more about نظمیں ۔۔۔ سلیمان خمارؔ[…]

غزلیں ۔۔۔ سلیمان خمار

پہاڑوں کی بلندی پر بیٹھا ہوں زمیں والوں کو چھوٹا لگ رہا ہوں   ہر اک رستے پہ خود کو ڈھونڈھتا ہوں میں اپنے آپ سے بچھڑا ہوا ہوں   بھرے شہروں میں دل ڈرنے لگا تھا اب آ کر جنگلوں میں بس گیا ہوں   تو ہی مرکز ہے میری زندگی کا ترے اطراف Read more about غزلیں ۔۔۔ سلیمان خمار[…]

نعت پاک ۔۔۔ سلیمان خمارؔ

عشقِ رسول دل میں بسانا بھی نعت ہے اوصافِ مصطفیٰ کا سنانا بھی نعت ہے   طیبہ کی بچیوں کا شہِ دیں کی شان میں رستوں پہ آ کے دف کا بجانا بھی نعت ہے   میدانِ کربلا میں پئے حرمتِ رسول ابنِ علی کا سر کو کٹانا بھی نعت ہے   عشقِ نبی میں Read more about نعت پاک ۔۔۔ سلیمان خمارؔ[…]

حمد ۔۔۔ سلیمان خمارؔ

زمین تیری ہے اور آسماں بھی تیرا ہے مکاں بھی تیرا ہے اور لا مکاں بھی تیرا ہے   خوشی کے سارے خزانے ہیں بخششیں تیری مصیبتوں کا ہر اک امتحاں بھی تیرا ہے   نہ جانے کب یہ بدن پیڑ سوکھ کر گر جائے بہاریں تیری ہیں، دورِ خزاں بھی تیرا ہے   قدم Read more about حمد ۔۔۔ سلیمان خمارؔ[…]

سلیمان خمار ۔۔۔ رؤف خیر

چٹکی میں ہر زمیں کو بناتے تھے آسماں خوش فکر اس قدر تھے سلیمان با وقار گویا نکالتے تھے ادب کے لیے زکوٰۃ لیتے تھے ہند و پاک کے پرچے وہ بے شمار وہ صاحب, صحیفۂ ’نورس‘ سے کم نہ تھے جو بیجا پور جاتے تھے، ملتے تھے ان سے یار وہ ہاتھ سو گئے Read more about سلیمان خمار ۔۔۔ رؤف خیر[…]

سلیمان خمار

آمد: یکم مارچ ۱۹۴۴ء     رفت: نام ؛ سلیمان خمار تخلص خمار 1-3-1944 باگلکوٹ (کرناٹک) میں پیدا ہوئے۔ ان کی تعلیم: ایم۔ اے، اردو، فارسی (فرسٹ ڈویژن) 1970 ان کی تصانیف ہیں ؛ 1۔۔ تیسرا سفر (شعری مجموعہ) 1981، 2۔۔ سمندر جاگتا ہے، (شعری مجموعہ) 2009 3۔۔ پیکرِ نور (حمد و نعت کا مجموعہ) زیرِ Read more about سلیمان خمار[…]

نظمیں ۔۔۔ آفتاب اقبال شمیم

  گرتے ستون کا منظر   یہاں سے آگے نشیب ہے اور اس سے آگے غروب کی گھاٹیاں ہیں، جن میں لڑھک کے روپوش ہو گیا ہے سوار دن کا ذرا ذرا سے چراغ لے کر ہتھیلیوں پر چلے ہیں با بالشتیے اندھیرے کے چوبداروں کے پیچھے پیچھے قدم ملاتے ہوئے صدا پر صدا لگاتے Read more about نظمیں ۔۔۔ آفتاب اقبال شمیم[…]

غزلیں ۔۔۔ آفتاب اقبال شمیم

نظر کے سامنے رہنا نظر نہیں آنا ترے سوا یہ کسی کو ہنر نہیں آنا   یہ انتظار مگر اختیار میں بھی نہیں پتہ تو ہے کہ اُسے عمر بھر نہیں آنا   یہ ہجرتیں ہیں زمین و زماں سے آگے کی جو جا چکا ہے اُسے لوٹ کر نہیں آنا   ذرا سی غیب Read more about غزلیں ۔۔۔ آفتاب اقبال شمیم[…]

نظم کے نئے معمار: آفتاب اقبال شمیم

محرک: زیف سید (ظفر سید)   فیس بک کے حاشیہ ادبی گروہ کے آن لائن مباحثے کا سکرپٹ   مطالعہ نظم:   ایک نظم زید کے نام۔۔۔ آفتاب اقبال شمیم   جن کے ہم راہ چلتا ہوں چلتا رہا ہوں، انھی کا وفا دار ہوں دال روٹی کی گردان میں عمر کو جو بسر کرتے Read more about نظم کے نئے معمار: آفتاب اقبال شمیم[…]

آفتاب اقبال شمیم کی نظم نگاری ۔۔۔ ارشد سعید

اُردو ادب میں ہمہ جہت تخلیق کار انگلیوں پر ہی نہیں بلکہ پوروں پر گنتی کیے جا سکتے ہیں۔ خاص کر وہ شاعرِ اور ادیب جو علمیت کی گہرائی چھاپ اور جدیدیت کا رنگ رکھتے ہیں جن کی شاعرِی سے بصارت اور بصیرت کی علمی کرنیں پھُوٹتی ہیں۔ جن کو پڑھ کر نوجوان شاعرِوں میں Read more about آفتاب اقبال شمیم کی نظم نگاری ۔۔۔ ارشد سعید[…]