غزلیں ۔۔۔ دیوی ناگرانی

ان بْجھی پیاس، روح کی ہے غزل خشک ہونٹوں کی تشنگی ہے غزل   نرم احساس مجھ کو دیتی ہے دھوپ میں چاندنی لگی ہے غزل   اک عبادت سے کم نہِیں ہرگز بندگی سی مجھے لگی ہے غزل   بولتا ہے ہر ایک لفظ اس کا گفتگو یوں بھی کر رہی ہے غزل   Read more about غزلیں ۔۔۔ دیوی ناگرانی[…]

غزلیں ۔۔۔ خورشید بھارتی

گماں بجا ہے مگر اعتبار مت کرنا چمکتی ریت کو پانی شمار مت کرنا   کوئی جو اچھا ملے مجھ سے اس کے ہو جانا تجھے قسم ہے دکھاوے کا پیار مت کرنا   تمام جھیل کے پانی کو پی گیا سورج پرندے پیاسے ہیں ان کا شکار مت کرنا   میں روشنی کی بلندی Read more about غزلیں ۔۔۔ خورشید بھارتی[…]

غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر ثمیر کبیر

چاہت سے کسی کو تری انکار نہیں ہے ہر دل میں مگر جرات اظہار نہیں ہے   صحرا کا سفر کاٹ کے لوٹا تو یہ دیکھا شہروں میں بھی اب سایہ دیوار نہیں ہے   دیکھا نہ کرو سب کو مروت کی نظر سے ہر شخص عنایت کا طلبگار نہیں ہے   آنے میں جھجک Read more about غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر ثمیر کبیر[…]

غزلیں ۔۔۔ خاور حسین

ایک بدلی جو مرے دشت پہ چھائی ہوئی ہے اس نے بس پیاس کی شدت ہی بڑھائی ہوئی ہے   ہمسفر تیز نہ چلنا کہ سرِ راہ وفا میں نے احساس کی گٹھڑی بھی اٹھائی ہوئی ہے   تیرے ہونٹوں کا تکلم، مرے سازینہ فروش دل کی دھڑکن بھی اسی دھن پہ بنائی ہوئی ہے Read more about غزلیں ۔۔۔ خاور حسین[…]

غزلیں ۔۔۔ راجیش ریڈی

اِس دن کے منتظر تھے جو، وہ یار کیا ہوئے مر بھی چکا میں، میرے عزا دار کیا ہوئے   سوئے ہوؤں کو کرتے تھے بیدار، کیا ہوئے بستی میں تھے جو سر پھرے دو چار، کیا ہوئے   اُس پار سے میں آیا ہوں دریا میں ڈوب کر مجھ کو بلا رہے تھے جو Read more about غزلیں ۔۔۔ راجیش ریڈی[…]

غزلیں ۔۔۔ رؤف خیرؔ

میں خاک نشینوں سے کہوں کیا کہ فلک ہوں اندھوں کو بھلا کیسے بتاؤں کہ دھنک ہوں   بہروں سے کہوں کیسے کہ نغمہ ہوں دھمک ہوں بے شامّہ ناکوں کے لیے عطر، مہک ہوں   میں حامیِ ایقان ہوں، میں ماحیِ شک ہوں جو منزل ِ مقصود کو جائے وہ سڑک ہوں   کرتا Read more about غزلیں ۔۔۔ رؤف خیرؔ[…]

غزلیں ۔۔۔ صابرہ امین

یہ نینا جب سے ساگر ہو گئے ہیں تو سارے گھاؤ بہتر ہو گئے ہیں   بنا ڈالا ہے اپنے دل کو پتھر ہم اب اس کے برابر ہو گئے ہیں   تمہارے لفظ تو شیریں بہت تھے مگر کیوں دل میں خنجر ہو گئے ہیں   غمِ دوراں، تمہاری یاد، آہیں ہمیں کیا کیا Read more about غزلیں ۔۔۔ صابرہ امین[…]

غزلیں ۔۔۔ عظیم

اب چھوڑ کے تنہا مجھے بیٹھا ہے کہیں، وہ لیکن یہ مرا وہم ہے رہتا ہے یہیں وہ   پوچھا جو گیا مجھ سے کہ کیا چاہیے تم کو میں نے یہ کہا، کچھ بھی نہیں، کچھ بھی نہیں، وہ!   ہر حال میں رہتا ہے ہمیں یاد وہ پیارا ایسا تو نہیں بس ہی Read more about غزلیں ۔۔۔ عظیم[…]