غزلیں ۔۔۔ احمد شہریار
خون؟ نہیں، آبِ وضو ہے مرا نیزہ؟ نہیں، شوقِ نمو ہے مرا کوئی کماں ہے؟ نہیں، یہ تیر ہے تیر؟ نہیں، رزقِ گلو ہے مرا کون؟ یہ میں ہوں، یہ مرے لوگ ہیں لوگ؟ نہیں، تو ہے، یہ تو ہے مرا کیسی جہت؟ یہ ہے روانی مری! کیسی روانی؟ یہ لہو ہے Read more about غزلیں ۔۔۔ احمد شہریار[…]