غزلیں ۔۔۔ عالم خورشید

جانے والوں کے  نام     یہاں سے روٹھ کے شاید کہیں چلے گئے ہیں سرائے دل میں تھے جتنے مکیں چلے گئے ہیں   زمیں کی آب و ہوا میں نہ سانس لے پائے خلا کی سیر کو اہل زمیں چلے گئے ہیں   بھٹک کے راستہ آئے تھے خاکداں کی طرف پھر آسماں Read more about غزلیں ۔۔۔ عالم خورشید[…]

غزلیں ۔۔۔ نسرین سید

جام و سُبو شراب، اُن آنکھوں کا دیکھنا مخمور، خواب خواب، اُن آنکھوں کا دیکھنا   دیکھا بس ایک پل، کہ مری عمر کٹ گئی بے پایاں، بے حساب، اُن آنکھوں کا دیکھنا   دیکھا کریں وہ، ماہِ مکمل کو ناز سے سہہ لے گا ماہتاب، اُن آنکھوں کا دیکھنا؟   وہ دیکھتے ہیں یوں Read more about غزلیں ۔۔۔ نسرین سید[…]

غزلیں ۔۔۔ شاہین

اپنے دکھ سکھ کی کشاکش سے نکل کر دیکھتا تھی نہ اب اتنی سکت مجھ میں کہ اندر دیکھتا   دیکھ کر دنیا کو میں تجھ کو نظر بھر دیکھتا اتنی مہلت دی نہ دنیا نے کہ مڑ کر دیکھتا   روح کی بد مستیوں کو تن کے باہر دیکھتا وقت سے چھپ کر کبھی Read more about غزلیں ۔۔۔ شاہین[…]

غزلیں ۔۔۔ محمد احمدؔ

  نظر سے گُزری ہیں دسیوں ہزار تصویریں سجی ہیں دل میں فقط یادگار تصویریں   مری کتاب اٹھا لی جو دفعتاً اُس نے گِریں کتاب سے کچھ بے قرار تصویریں   میں نقش گر ہوں، تبسّم لبوں پہ رکھتا ہوں مجھے پسند نہیں سوگوار تصویریں   بس اک لفافہ! اثاثہ حیات کا؟ کیسے؟ بس Read more about غزلیں ۔۔۔ محمد احمدؔ[…]

غزلیں ۔۔۔ سلیمان جاذب

  نظروں سے کسی کو بھی گراتے نہیں جاناں ہر بات رقیبوں کو بتاتے نہیں جاناں   رہتے ہیں وہ مرجھائے ہوئے موسمِ گل میں جو لوگ کبھی ہنستے ہنساتے نہیں جاناں   ہر پل تری آنکھیں تری خوشبو ہے مرے ساتھ یہ بات مگر سب کو بتاتے نہیں جاناں   اَٹ سکتا ہے تیرا Read more about غزلیں ۔۔۔ سلیمان جاذب[…]

غزل ۔۔۔ عاطف ملک

  شوق اب وحشت میں داخل ہو رہا ہے خستگی میں لطف حاصل ہو رہا ہے   زخم کھائے دل کی طاقت ہی عجب ہے سینہِ خنجر بھی گھائل ہو رہا ہے   جس کی غم خواری متاعِ جاں تھی میری وہ ستم کاروں میں شامل ہو رہا ہے   اک قیامت ٹوٹنے والی ہے Read more about غزل ۔۔۔ عاطف ملک[…]

غزلیں ۔۔۔ ستیہ پال آنند

  چیز چمکیلی سی بیٹھی تھی مرے پھن میں تنی سنگ اسود کا کوئی ٹکڑا تھا یا پارس منی   کھٹکھٹائیں کس کا در اس شہر کے دریوزہ گر گانٹھ کے پکے ہیں دونوں، شوُم کیا اور کیا غنی   اک زمرد اب اگلنا ہی پڑے گا وقت پر بھول سے وہ کیوں نگل بیٹھی Read more about غزلیں ۔۔۔ ستیہ پال آنند[…]

غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر رؤف خیرؔ

  کوئی امید کسی سے نہ گلہ رکھتے ہیں بے نیازانہ جو جینے کی ادا رکھتے ہیں   ہم مریضان تجاہل کو خفا رکھتے ہیں دُکھتی رگ پر کبھی انگلی جو ذرا رکھتے ہیں   جذبہ و شوق شہادت تو وہ کیا رکھتے ہیں جیب میں جان بچانے کی دوا رکھتے ہیں   بد گمانی Read more about غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر رؤف خیرؔ[…]

غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر فریاد آزرؔ

  حصۂ درد وراثت سے زیادہ ہی ملا یعنی مجھ کو مری قسمت سے زیادہ ہی ملا   غم زمانے کا ذرا سا ہی خریدا تھا مگر مال مجھ کو مری قیمت سے زیادہ ہی ملا   وہ سیاست نے دیا ہو کہ محبت نے تری زخم اس دل کو ضرورت سے زیادہ ہی ملا Read more about غزلیں ۔۔۔ ڈاکٹر فریاد آزرؔ[…]