اَندھیرے کے کُنویں سے — اِلا پرساد

اَندھیرے کے کُنویں سے

اِلا پرساد

اندھیرے کے کنویں سے

اِلا پرساد

——————

اَندھیرے کے کُنویں  سے

لگاتار باہر آتے ہوئے

کئی بار مُجھے لگا ہے

کہ سُورج اور میرے بیچ کی دُوری

عارضی ہے

وو جو رہ رہ کر

میری آنکھیں چوندھِیائ  تھیں

وہ محض دھُوپ کے ٹکڑے تھے

یا روشنی کی چھایائیں صرف۔

سورج میری آنکھوں کے آگے نہیں آیا کبھی

بھروسا دِلانے کے لِئے

جِسے محسوس کر کے

اَکثر اُگ آتا رہا ہے

میری آنکھوں میں

ایک پورا آکاش

نہیں میں نے محسُوس کیا کبھی

کہ کوئی سُورج بہہ رہا ہے میری رگ رگ میں

میرے خون کی طرح

جیسا میں نے کبھی کہیں پڑھا تھا

فی الحال تو

ایک اَندھیرے سے دُوسرے اَندھیرے تک کی دُوری ہی

میں نے بار بار پار کی ہے

اور سُورج سے اَپنے رِشتے کو

پہچاننے اور ہضم کرنے میں ہی

سارا وقت نِکل گیا ہے

اور میں کھڑی ہُوں

وقت کے اُس موڑ پر اَکیلی

ایک شُرُوعات کے امکان پر وِچار کرتی

جہاں سے روشنی کے امکانات

ختم  ہو جاتے ہیں

***

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے