شہزاد شاکر

لکیر عشق کی دل سے مٹا نہیں کرتی

مگر وہ آنکھ کہ اس کو پڑھا نہیں کرتی

 

کدورتوں سے بھری سے صراحی دنیا کی

کسی کا جامِ محبت بھرا نہیں کرتی

 

تمہاری خوشبو ہوا میں بکھر گئی ہو گی

ہمارے دستِ طلب پر رکا نہیں کرتی

 

مرا ہی یار یہ کہتا ہے بھول جاؤ مجھے

وفا نصیب کسی کا ہوا نہیں کرتی

 

بہار رت کے پجاری تجھے یہ کون کہے

ربیع ایک کنارے رکا نہیں کرتی

٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے